مندرجات کا رخ کریں

باب:مشرق وسطیٰ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

باب مشرق وسطی

مشرق وسطی اور عظیم مشرق وسطی
مشرق وسطی اور عظیم مشرق وسطی

مشرق وسطیٰ افریقہ۔یوریشیا کا ایک تاریخی و ثقافتی خطہ ہے جس کی کوئی واضح تعریف نہیں ہے۔ اس خطے میں جنوب مغربی ایشیا اور شمالی افریقہ کے ممالک شامل ہیں۔
مغربی دنیا میں مشرق وسطی کو عام طور پر عرب اکثریتی ممالک سمجھا جاتا ہے حالانکہ یہ علاقے کی تمام ریاستوں کی تعریف پر پورا نہیں اترتا۔ علاقے کی نسلی برادریوں میں افریقی، عرب، آرمینیائی، آذری، بربر، یونانی، یہودی، کرد، فارسی، تاجک، ترک اور ترکمان شامل ہیں۔ خطے کی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان بلاشبہ عربی ہے جبکہ دیگر زبانوں میں آرمینیائی، آذری، بربر زبانیں، عبرانی، کرد، فارسی، ترک، یونانی اور اردو شامل ہیں۔
مشرق وسطی کی مغرب میں کی گئی تعریف کے مطابق جنوب مغربی ایشیا اور ایران سے مصر تک کا علاقہ مشرق وسطیٰ ہے۔ مصر مشرق وسطی کا حصہ سمجھا جاتا ہے حالانکہ وہ جغرافیائی طور پر شمالی افریقہ میں ہے۔
مقدرہ بین الاقوامی فضائی سفر (IATA) کی تیار کردہ مشرق وسطی کی تعریف کے تحت بحرین، مصر، ایران، عراق، اسرائیل، اردن، کویت، لبنان، فلسطین، اومان، قطر، سعودی عرب، سوڈان، شام، متحدہ عرب امارات اور یمن مشرق وسطی کا حصہ ہیں۔
مشرق وسطی اور اس سے منسلک اسلامی ممالک کے لیے عظیم مشرق وسطی کی سیاسی اصطلاح استعمال کی گئی ہے جس میں روایتی مشرق وسطی کے علاوہ ترکی، اسرائیل، افغانستان اور پاکستان بھی شامل ہیں۔
یہ اصطلاح 2004ء میں جی 8 کے اجلاس میں امریکا کے صدر جارج ڈبلیو بش نے استعمال کی تھی۔

منتخب مضمون

افغانستان کا قومی نشان

افغانستان ایشیا کا ایک ملک ہے جس کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ افغانستان ہے۔ اس کے جنوب اور مشرق میں پاکستان، مغرب میں ایران، شمال مشرق میں چین، شمال میں ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان ہیں۔ اردگرد کے تمام ممالک سے افغانستان کے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلق بہت گہرا ہے۔ اس کے بیشتر لوگ مسلمان ہیں۔ یہ ملک بالترتیب ایرانیوں، یونانیوں، عربوں، ترکوں، منگولوں، برطانیوں، روسیوں اور اب امریکا کے قبضے میں رہا ہے۔ مگر اس کے لوگ بیرونی قبضہ کے خلاف ھمیشہ مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ ایک ملک کے طور پر اٹھارویں صدی کے وسط میں احمد شاہ درانی کے دور میں یہ ابھرا اگرچہ بعد میں درانی کی سلطنت کے کافی حصے اردگرد کے ممالک کے حصے بن گئے۔
1919ء میں انگریزوں سے اسے آزادی حاصل ہوئی۔ جس کے بعد افغانستان صحیح معنوں میں ایک ملک بن گیا۔ مگر انگریزوں کے دور میں اس کے بیشتر علاقے حقیقت میں آزاد ہی تھے اور برطانیہ کبھی اس پر مکمل قبضہ نہیں رکھ سکا۔ آج افغانستان امریکی قبضہ میں ہے اور بظاہر ایک آزاد ملک اور حکومت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ افغانستان پچھلے پینتیس سال سے مسلسل جنگ کی سی حالت میں ہے جس نے اس کو تباہ کر دیا ہے اور اس کی کئی نسلوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ یہ تباہی کبھی غیروں کے ہاتھوں ہوئی اور کبھی خانہ جنگی سے یہ صورت حال پیدا ہوئی۔ اگرچہ افغانستان کے پاس تیل یا دوسرے وسائل کی کمی ہے مگر اس کی جغرافیائی حیثیت ایسی ہے کہ وہ وسطی ایشیاء، جنوبی ایشیاء اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان ہے اور تینوں خطوں سے ھمیشہ اس کے نسلی، مذہبی اور ثقافتی تعلق رہا ہے اور جنگی لحاظ سے اور علاقے میں اپنا دباؤ رکھنے کے لیے ھمیشہ اہم رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتوں نے ھمیشہ اس پر اپنا قبضہ یا اثر رکھنے کی کوشش کی ہے۔ افغانستان کا زیادہ رقبہ پتھریلا پہاڑی علاقہ ہے اس وجہ سے کسی بھی بیرونی طاقت کا یہاں قبضہ رکھنا مشکل ہے اور لوگ زیادہ تر قبائلی ہیں اس لیے کبھی بیرونی طاقتوں کو تسلیم نہیں کرتے، نتیجہ یہ کہ اس ملک کو کبھی بھی لمبے عرصے کے لیے امن نصیب نہیں ہو سکا۔

منتخب تصویر

محمود بن عبد الحمید مظفر دائماً
عربی خطاطی کی ایک مثال جو عہد خلافت عثمانی سے تعلق رکھتی ہے۔



آپ کیا کرسکتے ہیں

  • مشرق وسطی سے متعلق مضامین تخلیق کریں۔
  • مشرق وسطی سے متعلق تصاویر حاصل کرکے یہاں لگائیں۔

زمرہ جات

زمرہ مشرق وسطیٰ نہیں ملا

کیا آپ جانتے ہیں۔۔۔

  • ۔۔۔کہ پہلی خلیجی جنگ کے نقصانات کا تخمینہ تقریباً 1.19 ٹریلین امریکی ڈالر تھا؟
  • ۔۔۔کہ سب سے قدیم شہر دمشق ہے جو شام میں واقع ہے؟
  • ۔۔۔کہ اردن کا شہر اریحا سطح سمندر سے سب سے زیادہ نیچے واقع ہے؟