نوابشاہ
نوابشاہ | |
---|---|
(اردو میں: نوابشاہ) | |
انتظامی تقسیم | |
ملک | پاکستان [1] |
دار الحکومت برائے | |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 26°14′39″N 68°24′36″E / 26.244166666667°N 68.41°E |
بلندی | 32 میٹر |
آبادی | |
کل آبادی | 263102 (2017) |
مزید معلومات | |
اوقات | پاکستان کا معیاری وقت |
قابل ذکر | |
جیو رمز | 1169116 |
درستی - ترمیم |
نواب شاہ ،پاکستان کے صوبہ سندھ کا معروف شہر ہے جو ضلع شہید بے نظیر آباد کا صدر مقام ہے۔ ضلع کا نام ستمبر 2008ء میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے نام پر شہید بے نظیر آباد رکھا گیا [2] تاہم ابھی تک یہ نام زبان زد عام نہیں ہو سکا۔ شہر اپنے گرم موسم کی وجہ سے معروف ہے جہاں موسم گرما میں درجۂ حرارت 51 درجے سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔
نواب شاہ میں گرمی کی وجہ
[ترمیم]نواب شاہ شہر کی آبادی میں گذشتہ ایک دہائی میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے یہاں بڑے پیمانے پر پکے مکانات کے ساتھ ساتھ سرکاری اور نجی اداروں کے دفاتر کی بھی تعمیر ہوئی ہے۔
جس طرح حیدرآباد کی ٹھنڈی راتیں مشہور تھیں اسی طرح موسم گرما میں نواب شاہ میں شام اور رات کو ٹھنڈی ہوائیں چلتی تھیں اور بالائی سندھ کے اضلاع جیکب آباد اور شکارپور سے خاص طور پر لوگ یہاں آتے تھے۔ایس ایم خوجا روڈ، سکرنڈ روڈ، عید گاہ، قاضی احمد روڈ اور گاجرا روڈ سمیت ہر گلی میں درخت ہوتے تھے اب تو ان کا نام و نشان بھی مٹ گیا ہے، شہر کے باہر باغات ہوتے تھے، لیکن آْبادی بڑھنے کے ساتھ یہ باغات ختم ہو گئے اور وہاں پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بن گئی ہیں۔ دریائے سندھ کے ساتھ کچے کے علاقے میں گھنے جنگلات تھے جو 60 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر پھیلے تھے اب بمشکل 12 ہزار ایکڑ پر جنگلات ہوں گے، ان پر قبضہ کر کے زمین پر کاشت کاری کی جا رہی ہے۔
ماہر ماحولیات ندیم میر بحرکے مطابق کراچی سے آتے ہوئے نواب شاہ کے دائیں جانب پہاڑی سلسلہ موجود ہے جہاں سے جو گرمی نکل رہی ہے وہ اس خطے پر اثرات مرتب کرتی ہے اس کے علاوہ مشرقی طرف خیر پور ضلع ہے جس کے ساتھ بھارت کی صحرائی ریاست راجستھان واقع ہے وہاں سے اٹھنے والی گرم ہوا بھی یہاں تک اثر دکھاتی ہے۔ چونکہ یہ علاقہ سمندر سے دور ہے اس وجہ سے وہاں کی ٹھنڈی ہوائیں یہاں تک نہیں آتیں۔
پاکستان کے محکمہ موسمیات کے سابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر چوہدری قمر زمان نواب شاہ میں درجہ حرارت میں اضافے کی بنیادی وجہ عالمی موسمی تبدیلیوں کو قرار دیتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ خطہ بالخصوص پاکستان ان دس ممالک میں شامل ہے جو موسمی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، جس کے باعث گرمی کے رجحان میں شدت زیادہ ہے۔
'بلوچستان اور سندھ خشک سالی کی طرف جا رہے ہیں، پاکستان میں موسم گرما کی مدت بڑھ رہی ہے اور سردیاں کم ہو رہی ہیں، جیسے سندھ میں اپریل میں درجہ حرارت شدید تھا لیکن شمالی علاقوں اور پنجاب میں سرد لہر آئی جس سے درجہ حرارت میں کمی ہوئی۔ یہ تمام عوامل موسمی تبدیلوں کا مظہر ہیں لیکن اس حوالے سے نہ خطے میں اور نہ پاکستان میں اقدامات کیے گئے ہیں۔'
محکمہ موسمیات کے موجودہ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر غلام رسول کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں گرمی کی شدت کے نئے ریکارڈ قائم ہوں گے جس کی نشان دہی پہلے ہی ہو چکی ہے۔
’پاکستان میں بننے والے گرمی کے دباؤ کا مرکز سندھ میں ہے، جس میں نواب شاہ، نوشہرو فیروز، سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد اور بلوچستان کے علاقے سبی پر مشتمل ہے جہاں ہوا کا دباؤ کم ہے۔ ان علاقوں میں پہلے ہی بہت گرمی ہوتی ہے جب نواب شاہ میں 52 سینٹی گریڈ پر درجہ حرارت پہنچا تو آس پاس میں بھی 49 اور 50 سینٹی گریڈ تھا، اب آنے والے سالوں میں نئے نئے ریکارڈ قائم ہوں گے۔‘۔
تاریخ
[ترمیم]نواب شاہ 1935ء میں تقسیم ہند سے قبل سندھ کو الگ صوبہ بنائے جانے سے پہلے ہی ضلعی حیثیت رکھتا تھا، جو اسے 1912ء میں عطا کی گئی۔ شہر کا نام 1881ء میں سن، دادو سے ہجرت کر کے اس علاقے میں آباد ہو کر نواب شاہ کی بنیاد رکھنے والے سید نواب شاہ سے موسوم ہے۔ 1912ء میں جب نواب شاہ کو ضلعی حیثیت ملی تھی تو اس میں 7 تحصیلیں کنڈیارو، نوشہرو فیروز، مورو، سکرنڈ، نواب شاہ، سنجھورو اور شہدادپور تھیں۔ ان میں سے نوشہرو فیروز اب الگ ضلعی حیثیت رکھتا ہے۔
ذرائع نقل و حمل
[ترمیم]یہ شہر قومی شاہراہ (قومی شاہراہ 5) پر واقع ہے جو اسے ملک کے دیگر حصوں سے منسلک کرتی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں ایک بڑا ریلوے اسٹیشن اور ایک اہم ہوائی اڈا بھی واقع ہے۔ نواب شاہ کا ہوائی اڈا جنگ عظیم دوم کے زمانے سے قائم ہے جو برطانیہ کی شاہی فضائیہ کے زیر استعمال رہا۔ اب یہ پاکستان کے قومی فضائی ادارے پی آئی اے کے زیر استعمال ہے جو اسے کراچی کے جناح بین الاقوامی ہوائی اڈے کے متبادل کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ کراچی کے ہوائی اڈے پر ہنگامی صورت حال پیدا ہونے کی صورت میں پروازوں کا رخ نواب شاہ کی جانب کر دیا جاتا ہے۔
تعلیمی ادارے
[ترمیم]نواب شاہ میں ایک جامعہ بنام "قائد عوام یونیورسٹی آف انجینئرنگ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی" واقع ہے جو سندھ کے باوقار تعلیمی اداروں میں شمار ہوتا ہے۔ دوسرا معروف ادارہ پیپلز یونیورسٹی میڈیکل ہسپتال ہے جو خصوصی طور پر لڑکیوں کے لیے قائم کیا گیا تعلیمی ادارہ ہے جہاں انھیں طب کی تعلیم دی جاتی ہے۔ جلد ہی یہ ادارہ جامعہ کی حیثیت اختیار کر لے گا۔نوابشاہ میں اس کہ علاوہ ایک اور یونیورسٹی کا قیام عمل میں آ چکا ہے جس کا نام شھید بینظیر یونیورسٹی رکھا گیا ہے جو ایک جنرل پرپوز جامعہ ہے جس کو سندھ بھر کے لیے ایک ماڈل یونیورسٹی کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے جس کی وجہ اس یونیورسٹی کا نظام اور انٹرنیشنل لیول کا معیار تعلیم ہے جو صحیح طریقے سے اینٹی کاپی کلچر ڈولپمینٹ ہے اور اس میں یونیورسٹی کو خاطر خواہ نتائج بھی آنا شروع ہو گئے ہیں اس کے علاوہ بھی نوابشاہ میں تعلیم کے شعبے کے حساب سے کراچی کے بعد سندھ بھر میں سب سے زیادہ کام ہو رہا ہے جس میں کئی نئیں کالجز اور اکیڈمیز کا قیام ہے اور اور جس کو مستقبل میں تعلیم کے لحاظ سندھ کا سینٹرل حب دیکھا جا رہا ہے.
محلے
[ترمیم]- عظیم کالونی،
- غریب آباد ،
- پیلا کیمپ محلہ،
- مہاجر کالونی،
- مریم روڈ
- حسین روڈ محلے
اخبار و رسائل
[ترمیم]- روزنامہ نوائے نواب شاہ (اجرا 2012ء/ چیف ایڈیٹر سردار خان نیازی)
اہم شخصیات
[ترمیم]پاکستان کے موجودہ صدر آصف علی زرداری کا تعلق اسی ضلع سے ہے۔ ان کی ہمشیرہ فریال ٹالپر گذشتہ بلدیاتی انتخابات میں ضلعی ناظمہ منتخب ہوئیں۔ بعد ازاں قومی انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے پر آپ نے ناظمہ کے عہدے سے استعفے دے دیا۔ ان دونوں کے علاوہ ضلع سے متعدد دیگر اہم شخصیات بھی نمودار ہیں، جن میں چند درج ذیل ہیں:
- سیدخیرشاہ- 1937ء کو ممبر آف سندھ لیجیسلیٹواسمبلی ہوئے
- سید نظرشاہ- 1962ء کو ممبر پروینشل سندھ اسمبلی ویسٹ پاکستان رہے
- سید شفقت حسین شاہ- 1997ء کو (PML-N) کی نشست پر آصف علی زرداری کی بہن PPP کے فریال تالپور کو شکست دی
- ظفر علی شاہ - سابق وفاقی وزیر قانون
- گلاب چانڈیو - مشہور سندھی و اردو اداکار
- مصری خان بلوچ - معروف الغوزہ نواز
- سید عرفان رفیع زیدی - معروف ثناء خواں اور نعت خواں
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "صفحہ نوابشاہ في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 نومبر 2024ء
- ↑ ضلع نواب شاہ کو بے نظیر سے موسوم کر دیا گیا - روزنامہ ڈان 17 ستمبر 2008ء