مندرجات کا رخ کریں

ساسکچیوان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ساسکچیوان

ساسکچیوان کا صوبہ کینیڈا کا ایک پریری صوبہ ہے جس کا کل رقبہ 588276 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کی کل آبادی 1010146 افراد ہے جو زیادہ تر صوبے کے جنوبی نصف حصے میں آباد ہیں۔ ان میں سے 233923 صوبے کے سب سے بڑے شہر ساسکاٹون میں جبکہ 194971 افراد صوبائی دار الخلافہ ریگینا میں آباد ہیں۔ دوسرے بڑے شہر پرنس البرٹ، موز جا، یارک ٹاؤن، سوئفٹ کرنٹ اور نارتھ بیٹل فورڈ ہیں۔ صوبے کا نام ساسکچیوان دریا کے نام سے نکلا ہے جس کے معنی تیز بہنے والے دریا ہے۔

جغرافیہ

[ترمیم]

بہت زیادہ بلندی سے دیکھا جائے تو ساسکچیوان کا صوبہ ایک چوکور شکل کا دکھائی دیتا ہے تاہم ایسا ہے نہیں۔ اس کی سرحدیں دو جگہوں پر بالکل سیدھی نہیں بلکہ تھوڑی سی خم دار ہیں۔ ساسکچیوان کے مغرب میں البرٹا، شمال میں نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری، مشرق میں مینی ٹوبہ اور جنوب میں امریکی ریاستیں مونٹانا اور نارتھ ڈکوٹا ہیں۔ ساسکچیوان کینیڈا کا وہ واحد صوبہ ہے جس کی سرحدیں کسی طبعی خد و خال سے نہیں بنتیں۔ چاروں طرف سے خشکی سے گھرے کینیڈا کے دوصوبوں میں البرٹا اور ساسکچیوان شامل ہیں۔

یہاں دو بڑے قدرتی علاقے ہیں۔ کینیڈین شیلڈ شمال میں اور جنوب میں انٹیرئر پلینز۔ شمالی ساسکچیوان زیادہ تر بوریل جنگلات سے بھرا ہوا ہے تاہم جھیل اتھابسکا کے تیل کے میدان خالی ہیں۔ 58 درجے شمال سے اوپر دنیا کی سب سے بڑی متحرک ریتلی پہاڑیاں بھی یہاں موجود ہیں۔ جنوبی ساسکچیوان میں گرینڈ سینڈ ہلز موجود ہیں جو تین سو مربع کلومیٹر پر مشتمل ہیں۔ سائپرس ہلز جو جنوب مغربی کونے میں واقع ہیں اور کل ڈئیر بیڈ لینڈز صوبے کے وہ علاقے ہیں جو پچھلے برفانی دور میں گلیشئر نہیں بن سکے تھے۔ صوبے کا سب سے بلند مقام 1468 میٹر بلند اور سائپرس ہلز میں ہے۔ صوبے میں جھیل اتھابسکا کا کنارہ 213 میٹر اور نشیبی ترین علاقہ ہے۔ صوبے میں چودہ بڑے پانی کی نکاسی کے نظام ہیں جو مختلف دریاؤں اور آبی ذخیروں سے مل کر بنے ہیں۔ یہ آرکٹک سمندر، ہڈسن بے اور خلیج میکسیکو میں گرتے ہیں۔

موسم

[ترمیم]

چونکہ ساسکچیوان کسی بڑے آبی ذخیرے سے دور ہے اس لیے یہاں جنوبی اور جنوب مغربی حصوں میں نسبتاً نم اور کم گرم موسم گرما ہوتا ہے۔ صوبے کے شمالی حصے لا رونگے سے شمال کی طرف سب آرکٹک موسم رکھتے ہیں۔ سردیاں بہت گرم بھی ہو سکتی ہیں جب کہ درجہ حرارت 32 ڈگری تک پہنچ جائے۔ ہوا میں نمی کا تناسب شمال مغرب سے جنوب مشرق کی طرف کم ہوتا جاتا ہے۔ گرم جنوبی ہوائیں امریکا سے چلتی ہیں اور یہ جولائی اور اگست کے مہینوں میں ادھر پہنچتی ہیں۔ یہاں سردیاں ٹھٹھرا دینے والی ہوتیہ یں اور درجہ حرارت منفی 17 ڈگری یا اس سے بھی کم کئی ہفتے تک جاری رہ سکتا ہے۔ اکثر چینیوک ہوائیں مغرب سے چلتی ہیں اور موسم کو کم شدید بنا دیتی ہیں۔ سالانہ بارش کی مقدار 30 سے 45 سم یعنی 12 سے 18 انچ تک ہوتی ہے اور زیادہ تر بارش جون، جولائی اوراگست میں ہوتی ہے۔

تاریخ

[ترمیم]

یورپیوں کی آمد سے قبل یہاں بہت سارے مقامی قبائل آباد تھے جن میں اتھابسکا، الگونکوئن، اسٹینا، کری، سالٹیاکس اور سیوکس شامل ہیں۔ پہلے یورپی جو اس علاقے میں آئے ہنری کیلسے تھے جو 1690 میں ساسکچیوان دریا کے کنارے کنارے سفر کرتے ہوئے یہاں اس امید سے آئے کہ یہاں کے مقامیوں سے کھالوں کی تجارت شروع کی جا سکے۔ پہلی یورپین آبادی یہاں 1774 میں ہڈسن بے کمپنی کی تھی جو کمبرلینڈ ہاؤس میں سیموئل ہارنے کی زیر قیادت ہوئی۔

1850 کے اواخر اور 1860 کے اوائل میں یہاں کئی سائنسی مہمیں جان پالیسر اور ہنری یول ہنڈ کی زیر قیادت یہاں صوبے کے پریری علاقوں کو چھاننے آئیں۔

1870 میں کینیڈا کی حکومت نے نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری بنائی تاکہ برٹش کولمبیا اور مینی ٹوبہ کے درمیان موجود وسیع زمین کی دیکھ بھال کی جاسکے۔ علاقے میں موجود لوگوں کے ساتھ حکومت نے کئی معاہدے کیے۔

1885 میں الحاق کے بعد کنیڈا کی پہلی بحری جنگ ساسکچیوان میں لڑی گئی جب میٹس کے علاقے میں ایک دخانی جہاز شمالی امریکا کی بغاوت کی جنگ میں شریک ہوا۔

علاقے کی تاریخ کا ایک اہم واقعہ وہ ہوا جب 1874 میں وفاقی حکومت نے گھڑ سوار پولیس کو مغرب کی جانب مارچ کرنے کا حکم دیا۔ بیکار اسلحے اور کم خوراک کے باوجود پولیس اپنی منزل مقصود تک پہنچی اور یہاں حکومت کی موجودگی کو یقنی بنایا۔ تاریخ داں اس مہم کو ناکام بتاتے ہیں کیونکہ اگر یہ مہم ناکام رہتی تو امریکا کو اپنے توسیع پسند عزائم کی وجہ سے اس علاقے میں قبضہ کرنا آسان لگتا۔ اگر ایسا نہ بھی ہوتا تو بھی کینیڈین پیسیفک ریلوے کی تعمیر چند دہائیوں کے لیے لازماً ملتوی ہو جاتی یا پھر اس کے لیے زیادہ شمال سے راستہ تلاش کرنا پڑتا۔ اس طرح برانڈن، ریگینا، میڈیسن ہٹ اور کیلگری کی ترقی رک جاتی یا پھر یہ شہر کبھی آباد بھی نہ ہو پاتے۔ اس ریلوے کی تعمیر میں ناکامی کے سبب برٹش کولمبیا امریکا سے الحاق کر لیتا۔

کینیڈین پیسیفیک ریلوے کی تعمیر کے ساتھ ہی یہاں آبادکاری کا سیلاب آ گیا۔ یہ ریلوے 1880 میں تعمیر ہوئی اور کینیڈا کی حکومت نے اسے ڈومینن لینڈ سروے کی مدد سے زمین کے ٹکڑے ٹکڑے کیے اور اسے خواہش مند آباد کاروں میں مفت تقسیم کرنا شروع کر دیا۔

نارتھ ویسٹ گھڑ سوار پولیس نے ساسکچیوان میں کئی چوکیاں اور قلعے تعمیر کیے جن میں سائپرس ہلز میں موجود فورٹ والش اور وڈ ماؤنٹین پوسٹ جو جنوب وسطی علاقے میں امریکی سرحد کے نزدیک تھی، شامل ہیں۔

1876 میں لٹل بگ ہوم کی جنگ میں جو لکوٹا کے سردار سٹنگ بل نے کئی ہزار افراد کو وڈ ماؤنٹین پھر بھیج دیا۔ وڈ ماؤنٹین ریزرو 1914 میں قائم ہوا۔ بہت سارے میٹس لوگ جو معاہدے میں شامل نہیں ہوئے، ساؤتھ برانچ سیٹلمنٹ اور پرنس البرٹ چلے گئے جو آج کے ساسکاٹون کے شمال میں ہے۔ 1880 کے اوائل میں کینیڈا کی حکومت میٹس لوگوں کی پریشانی کو نہ سمجھ سکی جو زمینوں کے استعمال پر پریشان تھے۔ آخر کار میٹس لوگوں نے 1885 میں لوئس ریل کی زیر قیادت نارتھ ویسٹ بغاوت کر دی اور اپنی صوبائی حکومت کا اعلان کر دیا۔ انھیں کینیڈا کی ملیشیا نے شکست دی جو نئی کینیڈا پیسیفک ریلوے کی مدد سے ادھر لائے گئے تھے۔ ریل نے ہتھیار ڈال دیے اور اسے بغاوت کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی۔ اسے 16 نومبر 1885 کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

ریلوے کی وجہ سے جوں جوں مزید آباد کار آتے گئے، آبادی بڑھتی گئی اور ساسکچیوان کو یکم ستمبر 1905 میں صوبے کا درجہ دے دیا گیا۔ اس کی رسم افتتاح 4 ستمبر کو ہوئی۔

ہوم سٹیڈ ایکٹ کے تحت ہر آباد کار کو چوتھائی مربع میل کی زمین دی گئی۔ اگر وہ اس پر آباد ہوتے تو انھیں مزید چوتھائی مربع میل زمین مویشیوں کے باڑے کے لیے دے دی جاتی۔ 1910میں امیگریشن اپنے عروج پر تھی اور دیہاتی زندگی، شہروں سے دوری، کچے گھروں، کمر توڑ محنت کے باوجود یہاں ایک خوش حال معاشرہ وجود میں آ گیا۔

1913 میں ساسکچیوان سٹاک گروورز ایسوسی ایشن قائم ہوئی۔ 1913 میں قیام کے وقت تین اہم مقاصد بیان کیے گئے جو کچھ ایسے ہیں۔ اول، مویشی پالنے والوں کے مفادات کو ہر ممکنہ طور پر باعزت اور قانونی طریقے سے پیش کیا جائے اور پارلیمان کو تجاویز دی جائیں تاکہ وہ بدلتی ہوئی صورت حال اور ضروریات کے مطابق قوانین بنا سکیں۔ کاشت کاری کے حوالے سے ساسکچیوان گرین گروؤرز ایسوسی ایشن تھی جو 1920 کی دہائی تک اہم سیاسی قوت رہی۔ اس کے قریبی تعلقات حکومتی لبرل پارٹی سے رہے۔

1970 میں کینیڈین ویسٹرن کی پہلی ایگریبین ریگینا میں منعقد ہوئی۔ یہ فارم انڈسٹری شو جس میں جانوروں پر زیادہ زور دیا گیا تھا، شمالی امریکا کی پہلی پانچ مویشیوں کی نمائشوں میں سے ایک ہے۔ دوسری چار ہوسٹس، ڈینوور، لوئزولے اور ٹورنٹو میں ہوئی تھیں۔

آبادی

[ترمیم]

2006 کی مردم شماری سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں کا سب سے بڑا لسانی گروہ جرمن ہیں جو کل آبادی کا تیس فیصد ہیں۔ ان کے بعد انگریز 26 فیصد سے کچھ زیادہ، سکاٹس 19 فیصد سے کچھ زیادہ،آئرش 15 فیصد سے زیادہ، یوکرائنی ساڑھے تیرہ فیصد سے زیادہ، فرانسیسی 12 فیصد سے زیادہ، مقامی قبائل 12 فیصد سے زیاہد، نارویجئن 7 فیصد سے زائد، میٹس 4 فیصد سے زائد، ولندیزی یعنی ڈچ ساڑھے تین فیصد سے کچھ زیادہ، روسی افراد بھی ڈچ افراد جتنے اور سوئڈش افراد ساڑھے تین فیصد تھے۔ اٹھارہ فیصد سے زیادہ افراد نے خود کو کینیڈین ظاہر کیا۔

مذہب

[ترمیم]

2001 کی مردم شماری کے تحت یہاں کا سب سے بڑا مذہب رومن کیتھولک چرچ کے پیروکاروں کا تھا جو کل آبادی کا تیس فیصد ہیں۔ یونائٹڈ چرچ آف کینیڈا کے پیروکار بیس فیصد اور لوتھیرین آٹھ فیصد ہیں۔

معیشت

[ترمیم]

ساسکچیوان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے تاہم اب یہاں زراعت کے ساتھ ساتھ جنگلات، فشنگ اور شکار مل ملا کر ساڑھے چھ فیصد سے کچھ زیادہ بنتے ہیں۔ ساسکچیوان میں کینیڈا کا پینتالیس فیصد غلہ اگتا ہے۔گندم یہاں کی اہم فصل ہے اور اس صوبے کی شناخت بھی۔ تاہم کینولا، فلیکس، رائی، اوٹس،مٹر، دالیں، کناری بیج اور جو بھی یہاں پیدا ہوتے ہیں۔ بڑے گوشت کے لیے جانوروں کی پیداوار بھی البرٹا سے بڑھ گئی ہے۔ کان کنی بھی صوبے کی اہم صنعت ہے۔ دنیا بھر میں ساسکچیوان پوٹاش اور یورینیم کی پیداور کے لیے مشہور ہے۔ صوبے کے شمال میں جنگلات اہم صنعت کا درجہ رکھتے ہیں۔

تیل اور قدرتی گیس بھی یہاں کی معیشت کا اہم حصہ ہیں تاہم تیل کا حصہ زیادہ بڑا ہے۔ تیل کی کل پیداوار میں صرف البرٹاساسکچیوان سے زیادہ ہے۔ بھاری خام تیل لائڈز منسٹر، کیروبرٹ، کنڈرسلے علاقوں سے نکلتا ہے جبکہ ہلکا خام تیل کنڈرسلے سوئفٹ کرنٹ کے علاقے سے اور وے برن ایسٹیوان سے نکلتا ہے۔ قدرتی گیس صوبے کے تقریباً سارے مغربی حصے میں پائی جاتی ہے۔

ساسکچیوان میں قائم شاہی اداروں میں ساسکچیوان گورنمنٹ انشورنس، ساکس ٹیل، ساسکس انرجی اور ساسک پاور اہم ہیں۔ بمبارڈئیر موز جا کے نزدیک ناٹو کے فلائنگ ٹرینگ سینٹر کے پندرہویں ونگ کو چلاتا ہے۔ بمبارڈر کو 1990 کی دہائی کے آخر میں دو اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر کے وفاقی حکومت کے معاہدے سے نوازا گیا جس کی مدد سے وہ اس ادارے کو چلائے رکھنے کے لیے فوجی جہاز خریدتا۔

حکومت اور سیاست

[ترمیم]

بہت سالوں سے ساسکچیوان کینیڈا کے لبرل ترین صوبوں میں ایک ہے۔ شاید یہ شہریوں کی اندرونی خواہش ظاہر کرتاہے کہ انھیں بڑے کیپیٹل سے کوئی لینا دینا نہیں۔ 1944 میں ٹومی ڈوگلس صوبے کے پہلے علانیہ سوشلسٹ پریمئر بنے۔ ان کی اسمبلی کے زیادہ تر اراکین دیہی اور چھوٹے علاقوں کی نمائندگی کرتے تھے۔ ان کی کواپریشن کامن ویلتھ فیڈریشن حکومت کے تحت ساسکچیوان میڈی کئیر دینے والا پہلا صوبہ بنا۔ 1961 میں ڈوگلس نے صوبائی سیاست کو چھوڑ کر وفاقی نیو ڈیمو کریٹک پارٹی کے پہلے رہنما کا عہدہ سنبھال لیا۔

ساسکچیوان کی صوبائی سیاست پر نیو ڈیمو کریٹس اور ساسکچیوان پارٹی کا گہرا اثر ہے۔ صوبائی انتخابات میں چھوٹی چھوٹی کئی جماعتیں حصہ لیتی ہیں جن میں لبرل پارٹی،گرین پارٹی اور پروگریسیو کنزرویٹور پارٹی اہم ہیں تاہم ان میں سے اس وقت کوئی بھی ساسکچیوان کی قانون ساز اسمبلی میں نمائندگی نہیں رکھتی۔ نیو ڈیمو کریٹک حکومت کے 16 سال بعد، جس دوران رائے رومن ناؤ اور لورن کالورٹ پریمئر رہے، 2007 کے انتخابات میں ساسکچیوان پارٹی کو کامیابی ملی جن کے لیڈر براڈ وال ہیں۔

وفاقی سطح پر صوبے میں نیو ڈیموکریٹک پارٹی کا گہرا عمل رہا ہے تاہم موجودہ انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کو اکثریت ملی ہے۔ ساسکچیوان کی 14 وفاقی نشستوں میں سے بارہ کنزرویٹیو پارٹی نے 2006 میں جیتی ہیں جبکہ 2004 میں کنزرویٹو نے تیرہ نشستیں جیتی تھیں۔ وفاقی نیو ڈیمو کریٹک پارٹی کو مسلسل دو بار انتخابات میں کوئی سیٹ نہیں ملی۔ جیری میراسٹی کے ہاؤس آف کامنز سے استعفٰی کے بعد سے لبرل پارٹی کا ایک ممبر باقی رہ گیا ہے جو سابقہ وزیر خزانہ رالف گوڈالے ہے۔

سیاسی طور پر یہ سارا صوبہ شہری دیہاتی حصوں میں منقسم ہے۔ صوبائی نیو ڈیمو کریٹک پارٹی شہروں میں غالب ہے جبکہ ساسکچیوان پارٹی اور وفاقی کنزرویٹو پارٹی دیہاتی علاقوں میں زیادہ مضبوط ہے۔ ساسکاٹون اور ریگینا کی آبادی اتنی زیادہ ہے کہ انھیں مختلف حلقوں میں تقسیم کیا گیا ہے تاکہ وہ دیہاتی حصوں کے برابر نمائندگی ظاہر کر سکیں۔

تعلیم

[ترمیم]

یہاں تعلیم کا آغاز مقامی قبائل کے گھروں کے اندر یا اولین بسنے والے کھالوں کے تاجروں کے گھروں سے ہوا۔ یہاں گنے چنے ہی مشنری یا اسکول تھے۔

1886 میں یہاں پہلی بار نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری کے 76 اسکولوں اور ان کے بورڈوں کی میٹنگ ہوئی۔ نئے نئے اقتصادی عروج کے باعث یہاں مختلف زبانوں کے باشندوں کی آبادیاں قائم ہونے لگیں۔ یہ لوگ اپنے بچوں کے لیے اپنے آبائی علاقوں جیسے اسکول چاہتے تھے۔ درختوں کے تنوں سے بنی عمارتیں ان لوگوں کے لیے اسکولوں، رہائش گاہوں اور میل جول کے مراکز بن گئیں۔

بیسویں صدی کے اقتصادی عروج اور کامیاب گلہ بانی کے سسب لوگوں نے اپنے پیسے اکٹھے کر لیے کہ ان کی مرضی کے مطابق تعلیم کا حصول ممکن ہو گیا۔ درسی کتب، عام اسکول، تربیت یافتہ اساتذہ، اسکولوں کا نصاب، جدید ترین عمارتوں پر مشتمل اسکول صوبے بھر میں پھیل گئے۔ انگریزی کے ذریعہ تعلیم ہونے کے سبب عام زندگی اور تجارتی روابط آسان ہو گئے کہ سب کام ایک ہی زبان سے طے ہونے لگا۔ ایک کمرے پر مشتمل اسکولوں کی تعداد پانچ ہزار سے بڑھ گئی۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک کمرے کے اسکولوں کو بتدریج نسبتاً بڑے اور زیادہ سہولیات والے اسکولوں میں تبدیل کر دیا گیا۔ تاہم اسکولوں کی کل تعداد گھٹ گئی۔ یہاں تکنیکی تعلیم بھی عام دی جانے لگی۔ اسکولوں کی بسیں، شاہراہیں اور خاندانوں کی اپنی گاڑیوں کے سبب لوگ آسانی سے بڑے شہروں اور قصبوں میں منتقل ہونے لگے۔ کمائنڈ ہارویسٹر اور ٹریکٹروں سے کاشت کاروں کو بہت سہولت ملی اور وہ زیادہ منافع بخش فصلیں اگانے لے۔

اسکول واؤچروں کی مدد سے مسابقت کا رحجان بڑھا اور دیہی کواپریٹیو اسکولوں کا قیام عمل میں آیا۔

صوبائی علامات

جھنڈا

[ترمیم]

ساسکچیوان کا جھنڈا سرکاری طور پر 22 ستمبر 1969 میں لہرایا گیا۔ سرکاری نشان کو جھنڈے کے اوپر رکھا گیا ہے جس کے ساتھ پریری للی کا پھول لہرا رہا ہے۔ اوپری سبز حصہ شمالی ساسکچیوان کے جنگلات کو اور نچلا سنہرا رنگ جنوبی علاقے کے گندم کے کھیتوں کو ظاہر کرتا ہے۔ جھنڈے کو بنانے کے لیے صوبے بھر میں مقابلہ ہوا تھا جس میں 4000 سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی۔ جیتنے والے امیدوار کا نام انتھونی ڈریک تھا جو اس وقت ہاج ولے میں رہ رہے تھے۔

روزمرہ استعمال

[ترمیم]

ساسکچیوان کو جدید دور میں کارنر گیس اور لٹل ماسک ان پریری میں دکھایا گیا ہے۔ دونوں ہی پروگرام کینیڈا کے ٹی وی پر چلتے ہیں اور چھوٹے شہروں میں بنائے گئے ہیں۔ ڈبلیو او مچل، سنکلیئر راس، فریڈرک فلپ گروو، گائے وانڈ رہاف، مائیکل ہیلم اور گیل باؤن نے بھی اپنے ناولوں میں ساسکچیوان کا بکثرت تذکرہ کیا ہے۔

مشہور انگریز نیچرلسٹ گرے آؤل یعنی بھورا الو نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ یہاں موجود ور کے ساسکچیوان میں گزارا اور یہیں تعلیم پائی۔

157 میں لونی ٹونز میں علی بابا خرگوش نے حسن کا کردار ادا کیا جس میں وہ کھل جا سم سم کے الفاظ بھول جاتا ہے۔ مختلف الفاظ ادا کرتے کرتے ایک بار وہ کھل جا ساسکچیوان کہہ جاتا ہے۔

کیوبیک کا مشہور موسیقار گروہ لیس ٹروئس اکارڈز کا فرانسیسی میں ایک گانا ساسکیچوان کے متعلق ہے جو ان کے پہلے البم کا تیسرا گانا ہے۔ اس گانے کو مناسب حد تک فرانسیسی کینیڈا میں مقبولیت ملی۔

صوبے میں اردو

[ترمیم]

2016 تا 2018 صوبے کے شہر سسکاٹون سے ایک اردو زبان کا رسالہ نکلتا رہا اس کے مدیر اعلی عادل ابن ریاض رہے۔ صوبے میں اردو زبان کی ترقی و ترویج کا پہلا بیج عادل ابن ریاض کے ذریعے بویا گیا۔ اس کی علاوہ 2012 تا 2018 عادل ابن ریاض کے زیر اہتمام اردو کے مشاعرے ہر سال ہوتے رہے۔ 2018 میں ماہنامہ اردو کینیڈا سسکاٹون کے مدیر اعلی عادل ابن ریاض کی جانب سے ایک اردو کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں شہر کے معززین نے شرکت گی۔ علاقے کی مشہور اردو بولنے والے سیاست دان ملک عمر دراز ، این ڈی پی کے رائن میلی نے کانفرنس کی صدارت کی۔