یوری اونری
یوری اونری | |
---|---|
(عبرانی میں: אורי אבנרי) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (جرمنی میں: Helmut Ostermann) |
پیدائش | 10 ستمبر 1923ء [1][2][3][4][5] |
وفات | 20 اگست 2018ء (95 سال)[3][4][5] تل ابیب |
وجہ وفات | دماغی امراض |
شہریت | جرمنی اسرائیل |
مناصب | |
رکن کنیست [1] | |
رکن مدت 22 نومبر 1965 – 17 نومبر 1969 |
|
پارلیمانی مدت | چھٹی کنیست |
رکن کنیست | |
رکن مدت 17 نومبر 1969 – 3 جولائی 1973 |
|
پارلیمانی مدت | ساتویں کنیست |
رکن کنیست | |
رکن مدت 3 جولائی 1973 – 21 جنوری 1974 |
|
پارلیمانی مدت | ساتویں کنیست |
رکن کنیست [1] | |
رکن مدت 31 جنوری 1979 – 13 فروری 1981 |
|
پارلیمانی مدت | نویں کنیست |
عملی زندگی | |
پیشہ | صحافی ، سیاست دان ، مصنف ، مدیر (اخبار) ، جنگ مخالف کارکن ، کارکن انسانی حقوق ، عوامی صحافی |
پیشہ ورانہ زبان | عبرانی [6]، جرمن |
اعزازات | |
برونو كرايسكی اعزاز (1997) |
|
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
یوری اونری (انگریزی: Uri Avnery) اسرائیلی صحافی تھے، جن کا انتقال 94 سال کی عمر میں اچانک دل کا دورہ پڑنے سے ہوا۔ وہ اپنی نوعمری سے ہی اسرائیل کی مملکت کے لیے جنگ کرنے والے اور فلسطین کے ساتھ امن قائم کرنے کے لیے سنجیدہ تھے- وہ ایک بچے کے طور پر پہلی جنگ عظیم کے بعد جرمنی سے فلسطین آئے- انھوں نے ١٩٤٨ میں اسرائیل کی طرف سے عرب اسرائیل جنگ میں اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے ساتھ کام کیا- اس جنگ کے دوران اپنے تجربات اور تاثرات پر ایک کتاب لکھی- اسرائیلی فوج کی حرکتیں کھول کھول کر دنیا کے سامنے رکھیں- یہ اسرائیل کی کیبنٹ کے رکن بھی رہے- اور ایک عرب کے لیے انھوں نے کیبنٹ میں اپنی سیٹ خالی کر دی- یہ یاسر عرفات کے ساتھ ملاقات کرنے والے پہلے اسرائیلی سیاست دان بھی تھے- 2006 میں انھوں نے اپنے اسلام کے حق میں ایک کالم Muhammad's Sword لکھا - ان کے ایک کالم سے پتہ چلا کہ اسرائیل کی مملکت کے شائع شدہ اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل میں مقبول ترین نام 'محمد' ہے- ایک کالم میں انھوں نے اسرائیل کے ایک سابق وزیر اعظم چائم ویظمین کی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے یہ ثابت کیا کہ فلسطین سے بے داخل کیے جانے والے عرب ہی دراصل وہ بنی اسرائیل ہیں جنھوں نے بعد ازاں حضرت عیسیٰ کی تعلیمات سے متاثر ہو کر عیسائیت قبول کی اور ان کی اکثریت نے دور فاروقی میں فلسطین کی فتح کے بعد اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا- یہی اس سر زمین کے اصل وارث ہیں- انھیں کے کالمز سے یہ بھی پتہ چلا کہ عام تاثر کے برعکس کے یہودیت میں تبلیغ جائز نہیں، قرون وسطیٰ کے ادوار میں یہودیت کی تبلیغ ہوتی تھی اور کسی دور میں مشرقی یورپ اور روس کے ایک بڑے حصے پر حکومت کرنے والے ایک بادشاہ نے اپنی رعایا سمیت یہودیت کو قبول کیا جو بعد ازاں اشکنازی کہلائے اور پورے یورپ میں پھیل گئے- اس طرح اشکنازی یہودیوں کے بنی اسرائیل سے تعلق ہونے کے دعوے کی تردید ہوتی ہے- ان کی کتاب ١٩٤٨، میں انھوں نے اسرائیلی کم عمر فوجیوں کی فلسطینیوں کے خلاف برین واشنگ کے بارے میں تفصیل سے بتایا ہے-
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب ناشر: کنیست — חה"כ אורי אבנרי (אוסטרמן)
- ↑ ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w65f0b57 — بنام: Uri Avnery — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb12094176s — بنام: Uri Avnery — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب Diamond Catalog ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/7641 — بنام: Uri Avnery
- ^ ا ب Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000016791 — بنام: Uri Avnery — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb12094176s — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ