مندرجات کا رخ کریں

چیچک خاتون

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
چیچک خاتون
(ترکی میں: Çiçek Hatun ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1431ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بورصہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1498ء (66–67 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قاہرہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات طاعون   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن قاہرہ   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات محمد فاتح   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد جم سلطان   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان عثمانی خاندان   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

چیچک خاتون۔ (Çiçek Hatun) عثمانی سلطان محمد فاتح کی بیوی ہیں، انھیں کا بیٹا امیر جم سلطان نے بایزید ثانی سے تخت نشینی کے لیے تنازع کیا تھا۔

ولادت و حالات

[ترمیم]

چیچک خاتون کی پیدائش ایک ترک خاندان میں سنہ 1431ء میں ہوئی۔[1] 22 دسمبر 1459ء کو عثمانی سلطان محمد فاتح سے شادی ہوئی۔ ان سے صرف ایک اولاد جم ہوئی، بعض مصادر سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک اور بڑا لڑکا شہزادہ مصطفی بھی تھا جو بچپن ہی میں فوت ہو گیا تھا۔[1] عثمانی روایت تھی کہ تمام شہزادوں کو مختلف علاقوں کا گورنر رہ کر سلطنت چلانے کی مشق کرائی جاتی تھی، اسی لیے ان کے بیٹے جم سلطان کو قونیہ کا گورنر بنایا گیا اور وہیں بیٹے کے ساتھ ان کی والدہ چیچک خاتون بھی رہتی تھیں۔[2]

بیٹے کی بغاوت و سرکشی

[ترمیم]

سلطان محمد فاتح کی وفات کے بعد ان کے دونوں بیٹے جم (جو چیچک خاتون سے تھے) اور بایزید ثانی میں جانشینی کے لیے تنازع ہو گیا، لیکن جیت بایزید کو حاصل ہوئی۔ جم مصر فرار ہو گیا اور وہاں قاہرہ میں مملوک حکمران سیف الدین قایتبائی سے مدد چاہی۔[3][4] چیچک خاتون بھی اپنے بیٹے ساتھ تھیں اور قاہرہ چلی گئی تھیں، تمام لوگوں کی مخالفت اور نہ چاہنے کی باوجود چیچک خاتون اپنے بیٹے کے حق میں تھیں اور اس معاملہ میں مکمل حمایت کرتی تھیں۔[5][6]

بالآخر 1482ء میں پھر بایزید ثانی سے لڑائی ہوئی اور جم کو شکست ہوئی۔ جم پھر سے جزیرہ رودوش بھاگ گیا اور وہاں بزرگ یوحنا کے گھڑسواروں اور مغربی ملکوں سے اپنے بھائی کے خلاف مدد حاصل کرنے کی کوشش کی۔[7] لیکن سلطان بایزید ثانی 35000 دوقیہ سالانہ شرط پر جم کو فرسان کی ریاست کے لیے راضی کر لیا اور یہ وعدہ لیا اپنے پورے دور حکومت میں ان کے جزیرہ کو ہاتھ نہیں لگائے گا، سب نے اس پر اتفاق کیا۔ لیکن بعد میں لوگ پھر گئے اور شہزادہ کو پوپ "اینوسنٹ ہشتم" کے حوالہ کر دیا، پوپ کے مرنے کے بعد اس نے جانشین نے فرانسیسیوں کے شہزادہ کی حوالگی کے مطالبہ اور مجبور کرنے پر شہزادہ جم کو زہر دے دیا، شہزادہ جم وہیں ناپولی میں وفات پا گیا، بعد میں اس کا جسم بورصہ لایا گیا اور وہاں دفن کیا گیا۔[8]

اس دوران چیچک خاتون مصر کے قاہرہ میں سیف الدین قایتبائی کے پاس تھیں، قایتبائی کو اپنے بیٹے کی مدد کے لیے ابھارتی رہتی،[9][10] اپنے بیٹے جم کے پاس گرفتاری سے پہلے خطوط بھی بھیجا کرتی تھی،[11] مصر میں بایزید کے بارے میں خفیہ خبریں حاصل کرتی اور اس کے بعد اپنے بیٹے کی مدد کے لیے استعمال کرتی،[12][13] بیٹے کی گرفتاری کے بعد مال و دولت کے بدلے چھڑانے کی بارہا کوشش کی لیکن ناکام رہی۔[6]

وفات

[ترمیم]

چیچک خاتون کی وفات طاعون وبا کی وجہ سے قاہرہ میں 3 مئی 1498 میں ہوئی۔[14] پہلے وہیں مصر ہی میں دفن کیا گیا،[3] بعد میں ان کے جسم کو ناپولی لایا گیا جہاں ان کے بیٹے جم اور بڑا بیٹا مصطفی مدفون تھے وہیں دفن کیا گیا۔[15]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب Babinger 1992, p. 173.
  2. Peirce 1993, p. 47.
  3. ^ ا ب Uluçay 1985, p. 41.
  4. Har-El 1995, p. 105.
  5. Peirce 1993, p. 47-8.
  6. ^ ا ب Peirce 1993, p. 48.
  7. Har-El 1995, p. 112.
  8. Har-El 1995, p. 117.
  9. Yurdusev 2016, p. 83.
  10. Journal 1979, p. 219.
  11. Har-El 1995, p. 120.
  12. Har-El 1995, p. 121.
  13. Har-El 1995, p. 129.
  14. Sakaoğlu 2008, p. 157.
  15. Peirce 1993, p. 50.