چارلس ہارڈنگ
چارلس ہارڈنگ | |
---|---|
(انگریزی میں: Charles Hardinge, 1. Baron Hardinge of Penshurst) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 20 جون 1858ء [1][2][3] لندن |
وفات | 2 اگست 1944ء (86 سال)[1][2][3] کینٹ ، مملکت متحدہ |
شہریت | مملکت متحدہ برطانوی ہند متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ (–12 اپریل 1927) |
مناصب | |
گورنر جنرل ہند | |
برسر عہدہ 23 نومبر 1910 – 4 اپریل 1916 |
|
عملی زندگی | |
مادر علمی | ٹرینٹی کالج، کیمبرج ہیعرو اسکول |
پیشہ | سیاست دان [4]، سفارت کار |
مادری زبان | برطانوی انگریزی |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [5] |
ملازمت | فارن آفس، مملکت متحدہ [6] |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
چارلس ہارڈنگ (انگریزی: Charles Hardinge) (پیدائش: 20 جون 1858ء - وفات: 2 اگست 1944ء) برطانوی سیاست دان، سفیر، نائب وزیر خارجہ اور 23 نومبر 1910ء سے 4 اپریل 1916ء تک ہندوستان کے وائسرائے اور گورنر جنرل کی خدمات انجام دیں۔
حالات زندگی
[ترمیم]چارلس ہارڈنگ 20جون 1858ء کو لندن، انگلستان میں پیدا ہوئے۔ وہ سابق گونر جنرل ہند لارڈ ہنری ہارڈنگ کے پوتے تھے۔ 1880ء میں وہ سیاسی ملازمت میں داخل ہوئے۔ 1904ء میں روس میں سفیر مقرر ہوئے۔ 1906ء میں وزارت خارجہ میں نائب وزیر بنا دیے گئے۔ 1910ء میں بیرن کا خطاب ملا اور ہندوستان میں وائسرائے مقرر ہوئے۔ انھوں نے لارڈ کرزن کی تقسیم بنگال کی پالیسی جس کے خلاف ہندوستان بھر میں زبردست احتجاجی تحریکیں چل رہی تھیں، رد کر دی۔ انھی کے زمانے میں 1911ء میں شہنشاہ جارج پنجم اور ان کی ملکہ ہندوستان آئیں۔ دہلی کا مشہور دربار منعقد ہوا اور انھوں نے اعلان کیا کہ ہندوستان کا پایہ تخت کلکتہ سے دہلی منتقل کر دیا جائے گا۔ چارلس ہارڈنگ کے دور میں سارے ہندوستان میں سخت سیاسی ہلچل رہی اور انقلابی تحریکیں اپنے عروج پر تھی۔ خود ان پر 1912ء میں اس وقت بم پھینکا گیا جب وہ رسمی طور پر جلوس کے ساتھ دہلی میں داخل ہو رہا تھا۔ انھیں کے دور میں 1909ء کے آئین کو نافذ کیا گیا اور اس کی مدد سے انھوں نے قومی لیڈروں کے س اتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی۔ انھوں نے جنوبی افریقہ کی نسلی پالیسیوں اور ہندوستان کے ساتھ نسلی تفریق کی مخالفت کی تھی۔ 1914ء میں جب پہلی جنگ عظیم چھڑی تو انھوں نے تمام سفید فام فوجیوں اور ہندوستانی فوجیوں کی کافی بڑی تعداد میدانِ جنگ بھیج دی اور آل انڈیا کانگریس اور آل انڈیا مسلم لیگ دونوں جماعتوں سے ا س جنگ کی حمایت حاصل کی۔ 1916ء میں وہ انگلستان واپس چلے گئے اور نائب وزیر خارجہ بنا دیے گئے۔ عراق میں برطانوی پالیسی پر ان کی جب سخت تنقید ہوئی تو انھوں نے استعفا دے دیا لیکن یہ قبول نہیں ہوا اور 1920ء میں سفیر بنا کر انھیں پیرس بھیج دیا گیا۔ 1922ء میں وہ وظیفہ پر علاحدہ ہو گئے۔ چارلس ہارڈنگ کی 2 اگست 1944ء کو جنوب مشرقی انگلستان کے علاقے کینٹ وفات ہو ئی۔[7] [8]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb106027687 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6c86tc4 — بنام: Charles Hardinge, 1st Baron Hardinge of Penshurst — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب مصنف: ڈئریل راجر لنڈی — خالق: ڈئریل راجر لنڈی — پیرایج پرسن آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=4638&url_prefix=https://www.thepeerage.com/&id=p5266.htm#i52659 — بنام: Charles Hardinge, 1st Baron Hardinge of Penhurst
- ↑ Hansard (1803–2005) ID: https://api.parliament.uk/historic-hansard/people/mr-charles-hardinge-1 — اخذ شدہ بتاریخ: 22 اپریل 2022
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb106027687 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ ناشر: محکمہ خارجہ ودولت مشترکہ برطانیہ
- ↑ جامع اردو انسائکلوپیڈیا (جلد 2، تاریخ)، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 2000ء، ص 430
- ↑ چارلس ہارڈنگ، دائرۃالمعارف برطانیکا آن لائن
- 1858ء کی پیدائشیں
- 20 جون کی پیدائشیں
- لندن میں پیدا ہونے والی شخصیات
- 1944ء کی وفیات
- 2 اگست کی وفیات
- مملکت متحدہ میں اموات
- ٹرینیٹی کالج، کیمبرج کے فضلا
- ایچ ایم سفارتی خدمات کے ارکان
- وائسرائے ہند
- مملکت متحدہ کے سفرا برائے روس
- مملکت متحدہ کے سفرا برائے فرانس
- مملکت متحدہ کی پریوی کونسل کے ارکان
- برطانوی ہند میں 1910ء کی دہائی