ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ
ایبٹ آباد لجنہ سندیساریاستہائے متحدہ امریکا کی فوج کے ایبٹ آباد میں واقع ایک گھر پر بالگرد حملے کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے حکومت پاکستان کی طرف سے بٹھائے جانے والے لَجنہ نے وزیر اعظم پاکستان کو 4 جنوری 2013ء کو پیش کی۔ امریکی حملہ پاکستان کی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مبینہ طور پر اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ پر کیا گیا۔ اس حملہ میں کئی افراد امریکیوں نے قتل اور زخمی کیے۔ لجنہ کے سربراہ عدالت اعظم کے منصف جاوید اقبال تھے اور ارکان اشرف جہانگیر قاضی، عباس خان اور ندیم خان شامل تھے۔ لجنہ نے بہت سے پاکستانی حکام کے بیان لیے۔ سندیسا میں اس دن پیش آنے والے واقعات بمطابق گواہوں کے بیانات، پاکستانی فوج، انتظامیہ اور حکومت کی حملے کو روکنے میں ناکامیوں کے اسباب پر بحث کی گئی۔ حکومت پاکستان نے سندیسا کو خفیہ رکھا مگر اس کی ایک نقل مبینہ طور پر الجزیرہ کے ہاتھ لگی جو اس نے انٹرنیٹ پر شائع کر دی۔[1] تاہم اس نقل کی مستندی کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ بعض مبصرین نے اسے سندیسا کا ایک اوائلی مسودہ بتایا۔ لجنہ نے حملہ آور امریکا کو مجرم ٹھگ قرار دیا اور مجرمانہ قتل کا مرتکب جبکہ پاکستان کے مختلف محکموں کو نااہل گردانا۔
مشہور امریکی صحافی سیمور حرش نے اسامہ کی اس حملہ میں موت پر شک کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ سندیسا امریکی ادخال سے لکھا گیا اور یہ بیلگوبر ہے۔[2]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "Pakistan's Bin Laden dossier"۔ الجزیرہ۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Seymour Hersh on Obama, NSA and the 'pathetic' American media"۔ گارجین۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ