آر-29 آر
آر-29 آر
[ترمیم]آر-29 آر (انگریزی: R-29R) سوویت یونین کا ایک سب میرین لانچڈ بیلسٹک میزائل (انگریزی: Submarine-launched Ballistic Missile, SLBM) تھا جو کہ 1970 کی دہائی میں تیار کیا گیا تھا۔ نیٹو (NATO) میں اسے SS-N-18 Stingray کے نام سے جانا جاتا ہے۔ آر-29 آر میزائل کو سوویت نیوی کی ڈیلٹا III کلاس سب میرینز پر نصب کیا گیا تھا۔
خصوصیات
[ترمیم]آر-29 آر کی خصوصیات میں شامل ہیں:
- وزن اور لمبائی:
- وزن: تقریباً 33.3 ٹن
- لمبائی: 14.1 میٹر
- مارک صلاحیت:
- مارک کی رینج: 6,500 کلومیٹر تک
- وار ہیڈ کی تعداد: 3-7 MIRVs (انگریزی: Multiple Independently targetable Reentry Vehicles)
- ایندھن:
- مائع ایندھن
- گائیڈنس سسٹم:
- انرشیل گائیڈنس سسٹم[1]
تاریخ
[ترمیم]آر-29 آر کی ترقی کا آغاز 1973 میں ہوا اور اس کا پہلا کامیاب تجربہ 1977 میں کیا گیا۔ 1980 میں، اسے سوویت نیوی کی ڈیلٹا III کلاس سب میرینز میں شامل کیا گیا۔ آر-29 آر کی ترقی اور استعمال نے سوویت یونین کو اپنی نیوکلیئر ڈیٹرنس صلاحیتوں میں اضافہ کرنے میں مدد دی۔[2]
مقصد اور اہمیت
[ترمیم]آر-29 آر کا مقصد دشمن کے دفاعی نظام کو ناکام بنانا اور ہدف تک درستگی سے پہنچنا تھا۔ اس کی مائع ایندھن کی خصوصیت اسے دشمن کے حملے سے پہلے تیار ہونے کی اجازت دیتی تھی، جبکہ اس کی بڑی مارک صلاحیت اسے دشمن کے بڑے شہروں اور فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت فراہم کرتی تھی۔[3]
موجودہ حیثیت
[ترمیم]آر-29 آر اب سوویت یونین کے ختم ہونے کے بعد روس کی نیوی میں شامل نہیں ہے۔ اسے جدید میزائلوں نے تبدیل کر دیا ہے۔ تاہم، آر-29 آر کی تاریخ اور اس کی تکنیکی خصوصیات نے مستقبل کے میزائلوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
نتیجہ
[ترمیم]آر-29 آر ایک تاریخی اور موثر سب میرین لانچڈ بیلسٹک میزائل تھا جو کہ سرد جنگ کے دوران سوویت یونین کی دفاعی صلاحیتوں کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔ اس کی تکنیکی خصوصیات اور مارک کی صلاحیتیں اسے دنیا کے طاقتور ترین میزائل نظاموں میں شامل کرتی تھیں۔ آر-29 آر کی ترقی اور اس کے دوران پیش آنے والے واقعات نے میزائل ٹیکنالوجی کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔