Papers by Muhammad Asghar Shahzad
Social Science Research Network, Nov 23, 2019
Social Science Research Network, Jan 5, 2020
SEISENSE Journal of Management, 2018
Objective - This study intends to investigate the extent of voluntary financial reporting complia... more Objective - This study intends to investigate the extent of voluntary financial reporting compliance made by Islamic banks of Pakistan as suggested by Islamic accounting standards (i.e. AAOIFI). Design/Methodology - The study is based on an empirical evaluation of financial statements of Islamic banks of Pakistan. Data sample consists of financial statements for the years 2009, 2015, 2016 and 2017 relating to of all four full-fledged Islamic banks in Pakistan. The first standard in Islamic accounting standards suggests a total of 111 items for compliance while preparing a financial statement of Islamic Banks. As per existing regulatory requirements, Islamic banks in Pakistan are required to adopt International Financial Reporting Standards while preparing their financial statements. Findings - However, the analysis suggests Islamic banks in Pakistan are in compliance of more than 50% of requirements as suggested by Islamic accounting standards. Implications – The insights will he...
Hazara Islamicus, 2015
The house financing products are an important part of Islamic finance. The purpose of this resear... more The house financing products are an important part of Islamic finance. The purpose of this research is to examine the existing house financing models which are commonly practiced in Islamic financial institutions around the world. This study does not cover all aspects of Islamic financing system rather it gives basic information about the theory and actual practices concerning house financing system. This research will also evaluate the current practices, issues and challenges of different types of products offered by Islamic Banks/DFIs for Islamic housing financing. These include diminishing Musharakah, Murabahah lil-amiri ljarah Muntahiyah bi-al-tamleck, and Istithna'.
Economics Educator: Courses, 2019
Sharī‘ah governance is a unique element of Islamic financial system in which Ulama (Sharī‘ah scho... more Sharī‘ah governance is a unique element of Islamic financial system in which Ulama (Sharī‘ah scholars) play a fundamental role. The Madaris (religious seminaries) are the major source of the education of Ulama. This study will thoroughly analyze and compare the syllabubs of Deeni Madaris (religious seminaries) which is being taught in dars-e-nizami and Takhasus fil Fiqh/Takhasus fil Ifta (specialization in giving pronouncements) offered in different schools of thoughts regarding Islamic finance education. In the second part of this paper, a survey was conducted from the academia of the religious institutions regarding structure of syllabus being taught at their institutions. The questionnaire will also ask the respondents about status of curriculum concerning Islamic finance and efforts in inclusion of contemporary studies in the syllabus specifically Islamic finance and jurisprudence issues.
<b>Urdu Abstract:</b> اسلامی نظریاتی کونسل ایک آئینی ریاستی ادارہ ہے جو مجلس شوریٰ یع... more <b>Urdu Abstract:</b> اسلامی نظریاتی کونسل ایک آئینی ریاستی ادارہ ہے جو مجلس شوریٰ یعنی پارلیمنٹ کو قوانین کے بارے میں بتاتا ہے کہ آیا مروجہ اور نئے قوانین قرآن و سنت سے مطابقت رکھتے ہیں یا نہیں؟ موجودہ کونسل 1973ء کے آئین کے تحت وجود میں آئی( )۔ اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان میں رائج اسلامی قوانین کی تعبیر و تشریح کا اعلٰی ترین ریاستی ادارہ ہے اور پاکستان کی ریاست کی اسلامی بنیادوں پر تعمیرِ نو کا فکری امین ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کا ایک اہم مقصد رائج قوانین کی اسلامائزیشن کرنا ہے اور تمام مکاتب فکر کی متفقہ آراء کے تناظر میں فیصلہ کرنا ہے۔ جس میں پاکستان کے مسلمانوں کو اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیاں قرآن و سنت کے مطابق دھالنے کی ترغیب ملے۔ چنانچہ 1956ءکے دستورکی اسلامی دفعات کے تحت صدر ِ پاکستان کے لیے آئین کے نفاذ کے ایک سال کے اندر ایسے ادارے کا قیام لازم و ملزوم قرار دیا گیا تھا جو کہ اسلامی معاشرے کے قیام کے متعلق حکومت کو اپنی سفارشات پیش کرے نیز اس ادارے کے فرائض میں یہ بھی شامل تھا کہ وہ رائج الوقت قوانین کو اسلامی احکامات کے مطابق ڈھالنے اور اسلامی تعلیمات کے نفاذ کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور معقول انداز میں مرکزی اور صوبائی اسمبلیوں کے لئے ایسے رہنما اصول مرتب کرے جس سے اس کام کو قانونی حیثیت حاصل ہو سکے۔ مگر افسوس کہ 1956ءکے دستور کے تحت ایسے کمیشن کا قیام ممکن نہ ہو سکا ۔اسلامی نظریاتی کونسل کی سالانہ رپورٹوں، خصوصی رپورٹوں اور جائزوں کے مطالعہ سے واضح ہوتا ہے کہ کونسل ایک اعلیٰ پائے کا تحقیقی ادارہ ہے اور کونسل کی رپورٹوں میں علمی اور تحقیقی پختگی دن بدن مائل بہ ارتقاء ہے۔رائے دہی اور استفسارات کی جواب دہی کا جو معیار ستر کی دہائی میں نظر آتا ہے اسّی کی دہائی میں اس سے جامع معیار کی جھلک ملتی ہے اور نوّے کی دہائی میں پیش کی جانے والی رپورٹیں ذیادہ وقیع، دقیق اور علمی دلائل کا شاہکار نظر آتی ہیں۔کونسل کے اس نہج میں کئی عوامل رونما ہوتے ہیں۔<br>دستور ء1962 میں تو اس کا نام ہی اسلامی نظریے کی مشاورتی کونسل رکھا گیا۔ لیکن1973ء کے دستور میں بھی اس کی حیثیت اس سے آگے نہ بڑھ سکی ۔ بہرحال اسلامی مشاورتی کونسل کی کارکردگی کا اگر جائزہ لیا جائے تو مثبت نتائج سامنے آتے ہیں مثلاً کونسل نے 1972 ءتک مجموعہ قوانین پاکستان کے 6 ہزار قوانین میں سے 200 قوانین پر اسلامی شرعی نقطہ نظر سے غور وفکر کیا اور ان کو اسلام کے شرعی قوانین کے مطابق ڈھالنے کی کوششیں کیں۔ مشاورتی کونسل نے آرٹیکل 204 کی ذیلی دفعہ (ب) کے تحت حکومت کی طرف سے کئے جانے والے 19 استفسارات کا جواب دیااور حکومت کو 24 سفارشات پیش کیں۔ ( )<br>مشاورتی کونسل کی بڑی کامیابی یہ ہے کہ کونسل کی سفارشات سے ملک کی ہر یونیورسٹی میں شعبہ اسلامیات کے اجراء اور طلبہ میں علوم اسلامیہ کی لازمی تعلیم کے لیے سفارشات منظور کر لی گئیں۔ اس کے علاوہ وزارت مذہبی امور کے قیام کی بھی سفارش کی گئی۔( ) اسی طرح انسدادِ سود کے حوالے سے کونسل نے اپنے ہر دور میں کوششیں کیں۔اس ضمن میں کونسل نے اپنی آراء،اجلاس،سفارشات اور سالانہ و موضوعاتی رپورٹس کا ایک عظیم ذخیرہ مہیا کیا، خصوصاً ْ ْرپورٹ بلاسود بنکاری 1980ء ٗ ٗقابلِ ذکر ہے۔لہذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ محدود وسائل اور ملک کی سیاسی عدم و استحکام کی باوجود کونسل کی کارکردگی قابلِ تحسین رہی اور معاشرے کو اسلامی خطوط پر استوار کرنے کی سرتوڑکوششیں کیں گئیں۔آنے والی سطور میں ہم انسدادِ سود کے تناظر میں سلسلہ وار کونسل کے کردار کا جائزہ پیش کریں گے۔<br><br><b>English Abstract:</b> The Council of Islamic Ideology (CII) is a constitutional body that advises the legislature whether or not a certain law is repugnant to Islam, namely to the Qur’an, and Sunnah. In view of the clear and unequivocal commandments of the Holy Qur’an on the elimination of Interest (riba) is the bounden duty of an Islamic State. Similarly the Constitution of Pakistan has also declared duty of the government to eliminate riba as early as possible. The Council of Islamic Ideology from its inception has given recommendations to eliminate riba from economy. The President of Islamic Republic of Pakistan directed the Council on September 29th, 1977 to consider how best to “eradicate the curse” of interest. The Council submitted reports with some practical and viable solutions. This paper has focused on the efforts and recommendations of the CII for the elimination of riba from economy. The paper has also highlighted the impact of the recommendations in modern era, the State Bank of Pakistan has adopted the recommended modes of financing for all banks during 2008.
Development Economics: Macroeconomic Issues in Developing Economies eJournal, 2012
Postal Life Insurance (PLI) is one of the oldest insurance departments which came into existence ... more Postal Life Insurance (PLI) is one of the oldest insurance departments which came into existence in 1884 for the welfare of postal employees initially. This Institution is a very different institution which is working under the Ministry of Finance, Government of Pakistan. All collected funds are invested by the Ministry for the development projects. Demand of (PLI) is also an evidence of its importance. A huge number of people don't want to purchase policy of (PLI) due to its non Shariah compliance. This paper will focus on the Shariah compliance of life insurance introduced by (PLI).
Urdu Abstract:بیسویں صدی کے آخر میں بڑے پیمانے پر اسلامی اور غیر اسلامی مالیاتی اداروں کا قیام عم... more Urdu Abstract:بیسویں صدی کے آخر میں بڑے پیمانے پر اسلامی اور غیر اسلامی مالیاتی اداروں کا قیام عمل میں بھی آیا۔ مسلم اور غیر مسلم ممالک میں اسلامی مالیاتی اداروں کی بڑھتی ہوئی ترقی کو دیکھتے ہوئے غیر اسلامی مالیاتی اداروں نے بھی اسلامی طریقہ معیشت میں شوق و ذوق رکھنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے اپنی اسلامی ذیلی شاخوں کا آغاز کیا جن کی شرعی حیثیت کو مسلم کمیونٹی شک کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ چنانچہ اس ضمن میں غیر اسلامی بنکوں/ سودی بنکوں کی سب سے پہلی ذیلی شاخ کا مصری بنک نے مصر میں 1980 میں آغاز کیا جس کی اسلامی شاخیں 2004 میں 29 تھیں ، اور اسکے دیکھا دیکھی مصر کے دوسرے سودی بنکوں نے بھی اپنی ذیلی اسلامی شاخوں کا آغاز کیا ، جن کی 2004 میں تعداد 58 تک پہنچ چکی گئی تھی ۔ اسی طرح دوسرے ممالک میں بھی سودی بنکوں نے اپنی ذیلی اسلامی شاخوں کا افتتاح کیا ، چنانچہ العربی بنک نے اردن میں اپنی ذیلی اسلامی شاخ کا 1998 میں آغاز کیا ، اور قاہرہ عمان نے 1996 میں فلسطین کے اندر اپنی کئی ذیلی اسلامی شاخوں کا آغاز کیا ۔ اور اس کے بعد یہ مسئلہ عالمی صورت اختیار کرگیا، جو کہ اب یورپ میں بھی لوگوں کی...
Social Science Research Network, 2021
Urdu abstract: غیر مسلم اقلیتوں کی طرف سے بالعموم ان تحفظات کا شد و مد سے اظہار کیا جاتا ہے کہ مم... more Urdu abstract: غیر مسلم اقلیتوں کی طرف سے بالعموم ان تحفظات کا شد و مد سے اظہار کیا جاتا ہے کہ مملکت خداداد میں ان کے ساتھامتیازی برتاؤکیا جا تا ہے، انہیں مساوی شہری حقوق میسر نہیں ہیں اور انہیں مذہبی آزادی حاصل نہیں ہے ۔ قیام پاکستان کے بعد جب بھی اسلامی دستور کی تدوین و اجرا اور ریاستی اداروں کی اسلامی تشکیل کا مطالبہ کیا گیا تو غیر مسلم اقلیتوں کے نمائندوں کی طرف سے اس بنا پر مخالفت کی گئی کہ اس سے ان کے مذہبی اور شہری حقوق پامال ہوں گے اور وہ دوسرے درجے کے شہری بن کر رہ جائیں گے،مزید یہ کہ اسلامی ریاست میں شریعت کی فرماں روائی کی صورت میں ریاست کے شہریوں کے حقوق سے متعلق عصر جدید کے معیارات کی بھی نفی ہوگی۔ مثالوں میں وہ واقعات کثرت سے بیان کیئے جاتے ہیں جن میں توہین رسالت کے حوالے سے کسی غیر مسلم کو سزا سنائی جاتی ہے یا کوئی ہندو لڑکی قبول اسلام کے بعد کسی مسلمان لڑکے کے ساتھ شادی کر لیتی ہےیاکسی مذہبی اقلیت کی عبادت گاہ کو نقصان پہنچا دیا جاتا ہے۔اس پس منظر میں سپریم کورٹ آف پاکستان کا وہ فیصلہ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے English abstract: The present paper is a critical study...
Monetary Economics: Financial System & Institutions eJournal, 2015
Urdu Abstract: سائبان انسان کی بنیادی ضرورتوں میں سے ایک ہے۔ اللہ تبارک و تعالی نے اس کی اہمیت کے... more Urdu Abstract: سائبان انسان کی بنیادی ضرورتوں میں سے ایک ہے۔ اللہ تبارک و تعالی نے اس کی اہمیت کے بارے میں قران کریم میں ارشاد فرمایا: (واذكروا إذ جعلكم خلفآء من بعد عاد وبوأكم فى الأرض تتخذون من سهولها قصورا وتنحتون الجبال بيوتا فاذكروا ءالآء الله ولا تعثوا فى الارض مفسدين) یعنی " اور یاد کرو اللہ تبارک و تعالی نے عاد کے بعد آباد کیا ، اور تم کو زمین پر رہنے کے لیے ٹھکانہ دیا کہ نرم زمین پر محل بناتے ہو ، اور پہاڑوں کو تراش کر ان میں گھر بناتے ہو، سو تم اللہ کی نعمتوں کو یاد کیا کرو، اور زمین پر فساد مت پھلایا کرواسی طرح ہمیں اس اہم ضرورت کے بارے میں حدیث مبارکہ سے بھی حوالہ ملتا ہے: وقال صلى الله عليه وسلم: "سعادة بن آدم ثلاثة ... والمسكن الواسع"(رواه ابن حبان في صحيحه) مندرجہ بالا آیت اور حدیث سے یہ واضح پتاچلتا ہے کہ گھر انسان کی بنیادی ضروریات میں سے ہے۔اس خواہش کو تعبیر میں بدلنے کے لیے انسان مختلف ذرائع کا استعمال کرتا ہے۔ موجودہ دور میں گھر خریدنا یا تعمیر کرنا کافی مشکل امر ہے۔ کیونکہ گھر کی تعمیر یا خریدنے کے لیے ایک بڑی رقم درکاری ہوتی ہے۔چنانچہ اس خواب کی ...
Microeconomics: Welfare Economics & Collective Decision-Making eJournal, 2019
<b>Urdu Abstract:</b> اسلام نے معاشی مسائل کو حل کرنے کے لیے جہاں اس کے مختلف پہلوؤں ... more <b>Urdu Abstract:</b> اسلام نے معاشی مسائل کو حل کرنے کے لیے جہاں اس کے مختلف پہلوؤں کومدِنظررکھ کر احکامات دیے ہیں وہیں فقر وفاقہ، غربت اور بے روزگاری کے خاتمے پربھی بطور خاص توجہ دی ہےبلکہ معاشرے میں ان مسائل کے پنپنے سے پہلے مختلف اسباب و ذرائع سے ان کے حل کے طریقے بھی بتائے ہیں۔ غربت اور بے روزگاری ایسے مسائل ہیں جو نہ صرف معاشرے کی ترقی میں رکاوٹ ہے بلکہ اس سے متاثرہ فرد کے اخلاق اور عقائد پر بھی ان کا اثر پڑتا ہے۔ نبی کریمﷺ نے اس پہلو پر رہنمائی کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ’’كَادَ الْفَقْرُ أَنْ يَكُونَ كُفْرًا‘‘ممکن ہے کہ فقیری کفر میں مبتلا کردے ۔ یہی وجہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کثرت سے فقر وفاقہ اور کفر سے حفاظت کے لیے ایک ہی جملے میں ان دونوں کو اکٹھے فرما کر دعا فرمایا کرتے تھے ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ(اے اﷲ! میں کفر اور محتاجی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔) جس طرح موجودہ حالات میں دنیا غربت اور بے روزگاری جیسے مسائل سے دوچار ہے اسی طرح اس سے پہلے بھی دنیا اس مسئلے سے دوچار ہوتی رہی۔ یو این ڈی پی کی ایک رپور ٹ کے مطابق پاکستان میں غربت کی شرح‘‘ ۳۹ فیصد’ہے جبکہ ہر دس میں سے چار افراد خط ِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ اسی طرح عالمی بنک کے اعداد و شماد کے مطابق عالمی سطح پر غربت ۱۰ فیصد ہے ۔ نبی کریمﷺ نے غربت کے اس مسئلے سے نکلنے کے لیے اسلامی تعلیمات واحکامات پر مبنی عملی اقدامات کیے تھے، آپﷺ اپنے صحابہ کو مختلف کام کرنے، پیشوں کو اختیار کرنے اور گزرے انبیا کی طرح صنعتی کاموں کواپنانےکی تلقین فرمایا کرتےتھے۔ اور اس سلسلے میں آپ صلی اللہ علیہ سلم حضرت داود ؑ کو بطور نمونہ ذکر کرتے تھے ، رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے: کسی انسان نے اس شخص سے بہتر روزی نہیں کھائی، جو خود اپنے ہاتھوں سے کما کر کھائے اللہ کے نبی داود علیہ السلام اپنے ہاتھوں سے کام کرکے روزی کمایاکرتے تھے۔ اس مقالے میں غربت کے خاتمے کے لیے آپ ﷺکی سیرت طیبہ اور ان کی تعلیمات سے جو رہنمائی ملتی ہے اس کی روشنی میں غربت کے خاتمے کا حل پیش کیا جائے گااور اس حوالے سے سفارشات بھی مرتب کی جائیں گی۔<br><br><b>English Abstract:</b> Poverty is a problem for every country in the world, specifically the poverty rate is very high. Many countries are trying to reduce the poverty. Economic justice plays a significant role in establishing a healthy and peaceful society. To develop such a system, Islam has set specific standards based on justice. This paper aims to highlight the modes and techniques through which the poverty rate can be reduced in light of the teachings of the Holy Prophet (P.B.U.H.). The paper has focused on the economic teachings of the Prophet (PBUH) at different levels i.e., individual, society and government. The article has also highlighted the business models which can be started at micro level. The paper concluded that steps may be taken at both individual and government level to reduce the poverty rate in Muslim countries. This paper recommended that the Muslim Ummah should follow the teaching of the Prophet (PBUH) to economic growth and equitable distribution of wealth.<br>
ERN: Financial Institutions in Emerging Markets (Topic), 2016
<b>Urdu Abstract:</b> مروجہ اسلامی بنکاری نظام روایتی بنکاری نظام کے متبادل کے طور پر... more <b>Urdu Abstract:</b> مروجہ اسلامی بنکاری نظام روایتی بنکاری نظام کے متبادل کے طور پر منظر عام پر آیا اور گذشتہ چند دہائیوں میں اسلامی بنکاری نظام نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے کئی ممالک میں بڑی تیزی سے پھیل گیا۔جدید دور میں اسلامی معاشیات اور مالیاتی نظام کے لئے تقریباً ایک صدی سے کوشش جاری ہے جس کے لئے معیشت دانوں اور علماء حضرات نے گراں قدر خدمات سر انجام دی ہیں۔ اسلامی بنکاری اور سودی بنکاری میں مطلوبہ نمایاں فرق شریعہ اصولوں سے مطابقت ہے۔اس لئے وہ تمام امور اہم ہیں جو بنکاری معاملات میں شریعہ سے مطابقت سے متعلق ہوں۔چونکہ اسلامی بنکوں کا عملہ شریعت سےکلی طور پر واقف نہیں اس حوالے سے ضروری ہے کہ ایسے علماءکرام کی مدد لی جائے جو کہ علوم شریعہ کے ساتھ مروجہ معاشی معاملات پر بھی عمیق نگاہ رکھتے ہوں۔ پاکستان میں اسلامی بنکوں کے معاملات کی شریعہ سے مطابقت کے لئے اسٹیٹ بنک آف پاکستان گاہے بگاہے ہدایات اور ضوابط جاری کرتا رہتا ہے۔ اسٹیٹ بنک نے۲۵ مارچ ۲۰۰۸ کواسلامی بنکوں کے لئے ایک سرکلر جاری کیاجس میں سرمایہ کاری کے مختلف طریقوں کے ساتھ یہ ہدایت بھی دی گئی کہ تمام اسلامی بنکوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ شریعہ مشیر تعینات کریں جس کی ذمہ داری ہو گی کہ وہ بنک کے روز مرہ معاملات میں راہنمائی کرئے گا، اور فتویٰ دے گا اس کے علاوہ بنک کے معاملات کا جائزہ لےکر ایک مفصل رپورٹ مرتب کرئے گا کہ آیا بنک کے معاملات شریعت کے مطابق ہیں یا نہیں۔ ۲۰۱۵میں اسٹیٹ بنک نے گذشتہ سرکلر میں ترمیم کر کے ایک مفصل شریعہ گورننس فریم ورک جاری کیا جس کا نفاذ ۲۰۱۵میں ہوا۔ جس کے تحت اب ہر اسلامی بنک میں ایک شریعہ ایڈوائزر کی بجائے کم سے کم تین علماء پر مبنی شریعہ بورڈ لازمی قرار دیا گیا۔ مذکورہ شریعہ گورننس فریم ورک کے مطابق بنک کے معاملات میں شرعی احکام کے نفاذ کو موثر بنانے کے لئےبنک بورڈ آف ڈائریکٹرز، ایگزیکٹو مینجمنٹ اور شریعہ بورڈ کی ذمہ داریوں کی وضاحت کی گئی۔ اس شریعہ بورڈ کےعلماء ممبران میں سے ایک ممبر کل وقتی شریعہ مشیر کے طور پر بنک میں اپنی خدمات سرانجام دے گا۔ شریعہ بورڈ میں علماء کے علاوہ قانون، اکاونٹنگ اور معاشیات کے ماہرین بھی شامل کئیے جا سکتے ہیں۔ شریعہ گورننس کے صحیح نفاذ کو چیک کرنے کے لئے اسلامی بنکوں میں تین قسم کے آڈٹ بھی ضروری قرار دئیےگئے (اندرونی شریعہ آڈٹ ، شریعہ ریویو اور بیرونی شریعہ آڈٹ۔ زیر نظر کتاب ’’ مالیاتی ادارے اور شریعہ ایڈوائیزری بورڈ :ضرورت، ذمہ داریاں، ضابطے (تنقیدی جائزہ) ‘‘ اسلامی بنکوں میں شریعہ ایڈوائزری سے متعلق پہلی کتاب ہے جس میں اسلامی بنکوں اور مالیاتی اداروں میں شریعہ بورڈ کی تعیناتی ، ضرورت ، اہمیت ، قابلیت وغیرہ پر تفصیلی بحث کی گئی ہے ۔ یہ اپنی نوعیت کی ایک اہم کاوش ہے کہ فاضل مصنفین نے اردو زبان میں شریعہ ایڈوائزری اور مروجہ اسلامی بنکوں میں اس کی عملی تطبیق کے حوالے سے روشنی ڈالی ہے۔ یہ کتاب آٹھ فصول پر مشتمل ہے ۔ پہلی فصل میں شریعہ بورڈ کی ضرورت ، تشکیل اور اہمیت صحابہ ؓ سے محتلف ادوار میں اس کی مختلف شکلوں کے علاوہ دور حاضر میں شریعہ بورڈ ، فقہی اور اجتہادی اداروں پر روشنی ڈالی۔ <b>English Abstract:</b> Shahzad, M.A, (2016) Book Review of, (مالیاتی ادارے اور شریعہ ایڈوائزری بورڈ ضرورت، ذمہ داریاں، ضابطے (تنقیدی جائزہ Written by Mufti Muhammad Iqbal and Dr. Lutafullah Saqib, Quarterly Journal Fikr-O-Nazar, Islamic Research Institute, International Islamic University, Islamabad. Volume 54, Issue 1-2 (July – December 2016) , pp 234-241.
ERN: Asia, 2018
<b>Urdu Abstract:</b> اسلام قیامت تک آنے والے لوگوں کے لیے راہ ہدایت ہے، زندگی کا پہ... more <b>Urdu Abstract:</b> اسلام قیامت تک آنے والے لوگوں کے لیے راہ ہدایت ہے، زندگی کا پہلو چاہے معاشی ہو یا معاشرتی دین حق میں ہر مسئلے کا حل موجود ہے۔ انسان کی فطرت میں قدرت کی طرف سے جو تقاضے رکھے گئے ہیں، ان میں سے ایک لازمی اور بنیادی تقاضا معاش یعنی کھانے پینے اور سکونت کا بھی ہے۔ ان کے بغیر عام حالات میں کوئی انسان زندہ نہیں رہ سکتا، اس لیے رب العالمین نے اس دنیا میں قیامت تک پیدا ہونے والے سارے انسانوں کی معاش کا وافر انتظام اور وسائل پیدا فرمادیے ہیں، البتہ ان وسائل کی تحصیل اور تقسیم انسانوں کی صواب دید پر چھوڑ دی گئی ہے۔ دنیا میں اگر کہیں معاشی ظلم اور نا انصافی نظر آتی ہے تو وہ وسائل معاش میں کمی کے باعث نہیں، بلکہ ان وسائل کی غلط اور غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے بنی نو عِ انسان کے لیے راہ ہدایت کا سرچشمہ آقا علیہ الصلٰوۃوالسلام کو بنا یا اور قانون کے لیے اپنی آخری کتاب قرآن کریم نازل فرمائی۔اسلام دین فطرت ہے اور اس میں انسان کو ہر مضر شے سے منع کیا گیا ہے۔ معیشت جو کہ انسانی زندگی کا ایک اہم پہلو ہے اس کے بارے میں دین حمید کے اندرمکمل رہ نمائی موجود ہے تاکہ عوام الناس کے اندر وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کو روکا جاسکے۔ اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطۂ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے؛ مثلاً بینکاری کو اسلامی بنیادوں میں کیسے ڈھالا جاسکتا ہے یا موجودہ نظامِ سود کو کیسے تبدیل کیا جائے جس سے سود کے بغیر ادارے، کاروبار اور معیشت چلتی رہے۔ اس حوالے سے اہل علم نے متعدد پہلوں سے علمی خدمات سر انجام دی ہیں جس میں شخصی اور ادارہ جاتی دونوں سطحوں پر کاوشیں کی گئی ہیں۔ ادارہ تحقیقات اسلامی میں اس حوالے سے بہت وقیع کام کیا جا چکا ہے۔ ادارے میں اسلامی معاشیات کے حوالے سے شائع ہونے والی مطبوعات اردو، انگریزی اور عربی تینوں زبانوں میں شائع ہوئی ہیں جن میں طبع زاد کتب اور تراجم اورسلسلہ تراجم مصادر اسلامی قانون شامل <b>English Abstract:</b> Islamic Finance is based on the sprit, philosophy and principles of Shari‘ah. The Shari‘ah contains the foundations upon which financial system from an Islamic perspective established. In order to Islamize economic system in accordance with the teachings of Quran &amp; Sunnah, various efforts were made since 1947. Pakistan's first Constituent Assembly adopted the Objectives Resolution, which stipulated that the country's Muslims should order their lives in accordance with the teachings and requirements of Islam. To achieve the objective different institutions were established, Islamic Research Institute (IRI) is one of them. The Institute is a pioneer Pakistani Institute, which was proposed in the Article 197 of 1956 Constitution of Islamic Republic of Pakistan. The Institute was established for development appropriate methodologies for research in various fields of Islamic Learning. The institute has published various books on Islamic Economics, Fiqh al Mu'amalat al Malia. The main purpose of this study is to highlight the importance of literature on Islamic Finance published by IRI, which provides guidance and framework on which the directions of the industry is set. Hence the literature on Fiqh al Mu'amalat al Malia is in Arabic and to facilitate the common readers, the institute has translated the original work from Arabic Urdu language. The Paper concludes that, well-functioning economic system can only be possible through Shari‘ah.
Development Economics: Macroeconomic Issues in Developing Economies eJournal, 2018
<b>Urdu Abstract:</b> بلا شبہ آپﷺ کی ذات اقدس او رسیرت مطہرہ ہر مسلمان کے لیے اور زند... more <b>Urdu Abstract:</b> بلا شبہ آپﷺ کی ذات اقدس او رسیرت مطہرہ ہر مسلمان کے لیے اور زندگی کے ہر شعبہ میں بہترین رہنمائی فراہم کرتی ہے ۔ انفرادی ، اجتماعی اور گھریلو زندگی تک کوئی پہلو ایسا نہیں جس میں آپ ﷺ کی حیات طیبہ سے رہنمائی نہ لی جا سکے, سیرت طیبہ قیامت تک کے لوگوں کے لئے راہ ہدایت ہے ۔شریعت محمدی ﷺ میں ملکی قوانین سے لے کر انفرادی معاملات تک کے احکام موجود ہیں ۔آپ ﷺ انہیں اپنی زندگی میں لاگو کر کے اپنی امت کو عملی نمونہ پیش فرمایا ہے ۔ لہذا جہاں اللہ کی شریعت سے رہنمائی لینی ضروری ہے وہاں آپ کی حیات طیبہ کو بھی سامنے رکھنا لازم ہے تاکہ اس حکم کی تعمیلی صورت سامنے آجائے ۔ حضور اکرم ﷺ کے تدبر و فراست کے سلسلے میں ایک بنیادی بات یہ ہے کہ آپ ﷺ کے تمام فیصلے ،احکام اور ارشادات دوبنیادوں پر مبنی ہوتے تھے۔ ایک وحی و الہام اور دوسرے پیغمبر انہ بصیرت وحی اور الہام ایک بے خطا حقیقت ہے لہٰذ ااس سے بہتر فیصلہ نہیں ہو سکتا ۔جہاں تک پیغمبرانہ بصیرت کا تعلق ہے وہ بھی ہدایت خدا وندی سے فیض یاب ہے اس لئے اس کی روشنی میں انجام پانے والے تمام امور عام انسانی بصیرت سے بدر جہا بہتر اور بلند تر ہیں آپ ﷺ کی مدینہ منورہ میں تشریف آوری کے بعد فوری طور پر مسجد نبوی کی بنیاد رکھی گئی یعنی ریاست کےلئے سکریٹریٹ قائم کر دیا گیا ۔اس کے ساتھ معاشرے کے معاشی وسائل کو اولیت دی گئی ۔ چونکہ ہنگامی حالت تھی اور دوسری طرف انصار مدینہ تھےجن میں بعض متوسط بھی تھے اوربعض کافی مالدار بھی تھے یعنی عملی طور پر جو شکل آج پاکستان کی ہے کچھ ایسی ہی شکل مدینہ منورہ کی تھی۔ ہمارے ہاں بھی ایک طبقہ معاشی ظلم کی وجہ سے بدحالی کا شکار ہے اور دوسرا طبقہ کافی متمول ہے ۔ایسی حالت میں محسن انسانیت ﷺ نے یہ طریقہ اختیار فرمایا کہ تمام مسلمانوں کو بھائی بھائی بنا دیا ۔ ایک ٹیم موجود تھی جو اسلامی فلاحی نظام پر پختہ یقین رکھتی تھی اس لئے اس ٹیم کے افراد نے ایک دوسرے کے لئے قربانی دی اور اس طرح دو طبقوں میں جو غیر معقول معاشی فرق تھا وہ ختم ہو گیا۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ ان دنوں مدینہ منورہ کی معاشیات کا سارا انحصار یہودیوں کے سودی کاروبار پر تھا جس طرح آج ہماری ساری معیشت سودی نظام پر قائم ہے ۔بالکل یہی کیفیت اس دور میں بھی تھی۔ مگر حضور اکرم ﷺ نے مہاجرین سے یہ نہیں فرمایا کہ تم بھی یہودیوں سے سود پر قرض لے کر اپنا کاروبار شروع کر دو کیونکہ اس طرح معاشی انصاف پر مبنی معاشرے کی تشکیل ناممکن تھی۔ بلکہ آپﷺ نے انصار مدینہ سے فرمایا کہ اپنے بھائیوں کی مدد کرو اور پھر قرض حسنہ کا نظام رائج فرمایا اور جب معاشرے کے افراد عملاً باہمی تعاون کے ذریعے بلا سود قرضوں پر معیشت کو قائم کرنے میں لگ گئے تو آپﷺ نے سود کو مکمل طورپر حرام قرار دے کر اس لعنت کو ختم کر دیا ۔مگر افسوس کہ آج کی نام نہاد اسلامی حکومتیں ورلڈ بنک ،آئی ایم ایف اور دیگر یہودی اداروں سے سودی قرضے لے کر مسلمان نسلوں کو ان کے ہاں گروی رکھ رہی ہیں۔ جبکہ مسلمان معاشروں میں باہمی تعاون کے اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ہم یہود کے معاشی تسلط سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں اور یوں اسلامی معاشرے کے ایک انقلابی دور میں داخل ہو سکتے ہیں۔ دولت کی منصفانہ تقسیم اور ایک متوازن معاشی نظام کے لئے ضروری ہے کہ سیرت طیبہ ﷺ کا مطالعہ کیا جائے اور اس سنہری دور سے راہنمائی حاصل کی جائے تاکہ مسلم امہ اس زبوں حالی سے چھٹکارا حاصل کر سکے۔ موجودہ معاشی نظام چاہے سرمایہ درانہ ہو یا اشتراکی مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں ، ایک متوازن معاشی نظام کے لئے ضروری ہے کہ اس میں دولت کی منصفانہ تقسیم ہو جو کہ موجودہ نظام میں نہیں ہو سکتی ۔ اس مقالہ میں سیرت طیبہ ﷺ کے معاشی پہلو پر روشنی ڈالی جائے گی، تاکہ موجودہ دور کی مشکلات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لئے راہنمائی حاصل کی جا سکے۔<br><br><b>English Abstract:</b> In establishing a peaceful and healthy society, the economic justice plays a pivotal role. In order to establish such system Islam has set certain standards, based on justice and practicality. The main objective of this paper is to highlight these standards in the light of the teachings of the Holy Prophet (P.B.U.H.). The paper has focused on the economic teachings of the Prophet (PBUH) in the micro and macro level and concluded that these teachings are unique in respect of welfare, justice and practical. The Muslim Ummah is facing different challenges including interest based economy, poverty, inflation, balance of trade and foreign debt. This paper recommended that the Muslim Ummah should follow the teaching of the Prophet (PBUH) in order to economic growth and equitable distribution of wealth.
Real Estate eJournal, 2012
The house financing products are important part of Islamic finance. The purpose of this study is ... more The house financing products are important part of Islamic finance. The purpose of this study is to examine the practice of existing house financing model which is commonly practiced in Islamic financial institutions for financing renovation of house. This study does not cover all aspects of Islamic house financing rather it focuses on the renovation case of in Islamic House financing in different financial institutions e.g. Islamic and conventional. This study will also discuss weather the current practice of Islamic house financing is suitable for client and bank or not? If not then which product is suitable for renovation in Islamic house financing.
PSN: Exchange Rates & Currency (Comparative) (Topic), 2015
Urdu Abstract:سلم ایسی بیع ہے جس میں پیشگی طور پرچیز کی مکمل قیمت ادا کر دی جاتی ہے۔جبکہ چیز کی ح... more Urdu Abstract:سلم ایسی بیع ہے جس میں پیشگی طور پرچیز کی مکمل قیمت ادا کر دی جاتی ہے۔جبکہ چیز کی حوالگی طے شدہ مدت کے بعد قرار پاتی ہے۔عقد کرتے وقت چیز کی خصوصیات، اوصاف اور مقدار بیان کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس عقد میں چیز کو ایڈوانس میں فروخت کیا جاتا ہے ۔جبکہ ابھی وہ تیار بھی نہیں ہوتی۔اسلام کے اقتصادی نظام میں کاروباری حاجات کوبہت اہمیت دی گئی،اور اسی اہمیت کے پیش نظر ان حاجات کو مقاصد شریعت کی روشنی میں جانچا گیا اور پھر یہ رخصت دی گئی کہ بیع کی مذکورہ تین بنیادی شرائط سے سلم اور استصناع کے عقودمستثنی ہوں گے ۔ کیونکہ اقتصادی امور میں یہ حاجات عمومی طور پر بہت اہم ہوتی ہیں کہ اگر ان کا خیال نہ کیا جاتا تو انسان کو بہت سارے پیداواری امور میں حرج اور مشقت ہوتی اور پیداوری عمل کا نظام تہہ وبالا ہو کر رہ جاتا ۔ فقہا کا اس بات پر مکمل اتفاق ہے کہ اجناس، مثلی اشیا اور جو چیز بھی اج قیمتی ہونے کے باوجود مثلی بن چکی ہیں۔ ان میں حاجت کی بنیاد پر سلم کی اجازت ہے۔ لیکن کرنسی سلم کے معاملے پر فقہا میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ کیا کرنسی کوبھی مسلم فیہ بنایا جا سکتا ہے یا نہیں؟ ماضی میں کرنسی سلم کے...
SSRN Electronic Journal, 2021
Shelter is one of the basic necessity along with food and clothing which any human endeavors for.... more Shelter is one of the basic necessity along with food and clothing which any human endeavors for. The assiduous efforts to acquire basic necessities is made part of human nature (Shahzad &amp; Farooq, 2014). Quran and Hadith emphasizes on the importance of housing; “And Allah has made for you from your homes a place of rest and made for you from the hides of the animals tents which you find light on your day of travel and your day of encampment; and from their wool, fur and hair is furnishing and enjoyment for a time” (Al Quran An-Nahl: 80) The Holy Prophet Muhammad (PBUH.) said; “The happiness of son of Adam is determined by three things: a pious wife, a good house and a good vehicle, and the misery of son of Adam is determined by three things: an impious wife, a bad House, and bad vehicle.” (Musnad Ahmad: 1368).<br><br>Irrespective of housing being one of the basic necessity, the high expenses to acquire it usually costs people all of their reserves and life savings. But not all people have sufficient resources to get a house and therefore, they often approach the financial institutions in order to fulfil their financial needs. The financial institutions offer house financing facility for buying, construction, renovation or balance transfer (Muhammad Asghar Shahzad, 2012; Shahzad, 2015; Shahzad &amp; Farooq, 2014; Shahzad, Saeed, &amp; Ehsan, 2019) .<br><br>Conventional banks provide financing for building a house based on interest (Riba), which is strictly prohibited in Islam. According to the Quran, dealing with interest is equivalent to waging war against Allah (SWT) and His Prophet (PBUH) (Council of Islamic Ideology, 2003; Khan, 2000; Shahzad &amp; Hameed, 2018). In order to provide alternative solution of house financing, contemporary Sharī‘ah scholars have introduced Sharī‘ah compliant methods of house financing. <br><br>There are different modes of Islamic house financing being used in Muslim and non-Muslim countries, i.e., Murabahah Lil-Amiri bi-al-Shira, Istisna’, Ijara, and Diminishing Musharakah (Al-Shalhoob, 2008). However, the Diminishing Musharakah is more acceptable to Sharī‘ah scholars as compared to other modes for house financing. (Shirazi, Syed Ali, &amp; Zafar, 2014)<br>
SSRN Electronic Journal, 2020
<b>Urdu Abstract:</b> اسلامی بنکاری دنیا بھر میں روایتی بنکاری کے متبادل کے طور پر من... more <b>Urdu Abstract:</b> اسلامی بنکاری دنیا بھر میں روایتی بنکاری کے متبادل کے طور پر منظرعام پر آئی ہے، جس میں اسلامی اسالیب ِ تمویل کے ذریعے فنانسنگ کی جاتی ہے۔ بنک کے روز مرہ امور میں ان کی راہنمائی کے لیے شریعہ بورڈ کی خدمات بھی لی جاتی ہیں جن کا کام اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اسلامی بنکوں کے تمام معاملات شریعت کے اصولوں کے مطابق ہوں۔ اسلامی بنکوں کی مصنوعات اور خدمات کے حوالے سے مختلف ادارے کام کر رہے ہیں اور مروجہ اسلامی بنکوں کے لیے معیارات ترتیب دیتے ہیں ، ان اداروں میں هيئة المحاسبة والمراجعة للمؤسسات المالية الإسلامية اور مجلس الخدمات المالية الإسلامية قابل ذکر ہیں۔ هيئة المحاسبة والمراجعة للمؤسسات المالية الإسلامية کے جاری کردہ معیارات میں سے متعدد معیارات ، بنک دولت پاکستان ملک بھر میں کام کرنے والے اسلامی بنکوں میں ضروری ترمیم کے ساتھ لاگو کرتا رہتا ہے۔ حال ہی میں شریعہ معیار نمبر ۴۹ کو لاگو کیا گیا۔ <br>یہ معیارات بنیادی طور پر عربی زبان میں جاری کیے جاتے ہیں اور بعد ازاں ان معیارات کا ترجمہ انگریزی اور دیگر زبانوں میں کیا جاتا ہے۔ گذشتہ سال ان معیارات کا ترجمہ اردو زبان میں بھی شائع کیا گیا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ان معیارات کو عام فہم زبان اور مثالوں کے ذریعے سمجھانے کے لیے لٹریچر اردو زبان میں بھی مہیا کیا جائے تاکہ جو معیارات پاکستان میں نافذ کیے گئے ہیں ان کا نفاذ کما حقہ کیا جا سکے۔ <br>زیر نظر کتاب ’’غیر سودی بنکاری میں تمویل کے طریقے شرعی معیارات کی روشنی میں‘‘ ڈاکٹر مفتی محمد حسان اشرف عثمانی صاحب کا پی ایچ ڈی کا تحقیقی مقالہ ہے، جو مکتبہ معارف القرآن کراچی نے کتابی شکل میں شائع کیا ہے۔ کتاب کی طباعت دیدہ زیب ہے اور کتاب کا طباعتی معیار بہت اچھا ہے۔ دو رنگوں کے استعمال نے قاری کے لیے کتاب کو مزید پر کشش بنا دیا ہے۔ کتاب بنیادی طور پر اسلامی بنکاری کے طریقہ ہائے تمویل یا فراہمی سرمایہ کے طریقوں اور اسالیب سے متعلق گفتگو کرتی ہے۔ اس میں مصنف نے مرابحہ، اجارہ ، سلم ، استصناع، مشارکہ ، مضاربہ اور ضمانات کو بہت تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔ اسالیب کے فقہی احکام اور بنیادوں پر بہت شَرح و بَسْط کے ساتھ گفتگو کی ہے۔ کتاب میں اسالیب ِ تمویل کی تشریح و تعبیر هيئة المحاسبة والمراجعة للمؤسسات المالية الإسلامية کے شرعی معیارات کی روشنی میں کی گئی ہے۔ اسالیب تمویل پر درسی کتب کے لٹریچر میں یہ ایک معقول اضافہ ہے۔ <br><br><b>English Abstract:</b> Modes of Financing of Interest Free Banks in the Light of Sharī‘ah Standards is a unique book on the subject which has tried to explain the modes of financing of the contemporary Islamic Banking Institutions in the light of Sharī‘ah Standards issued by AAOIFI.
Uploads
Papers by Muhammad Asghar Shahzad
پاکستان میں اسلامی بنکوں کے معاملات کی شریعہ سے مطابقت کے لئے اسٹیٹ بنک آف پاکستان گاہے بگاہے ہدایات اور ضوابط جاری کرتا رہتا ہے۔ اسٹیٹ بنک نے۲۵ مارچ ۲۰۰۸ کواسلامی بنکوں کے لئے ایک سرکلر جاری کیاجس میں سرمایہ کاری کے مختلف طریقوں کے ساتھ یہ ہدایت بھی دی گئی کہ تمام اسلامی بنکوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ شریعہ مشیر تعینات کریں جس کی ذمہ داری ہو گی کہ وہ بنک کے روز مرہ معاملات میں راہنمائی کرئے گا، اور فتویٰ دے گا اس کے علاوہ بنک کے معاملات کا جائزہ لےکر ایک مفصل رپورٹ مرتب کرئے گا کہ آیا بنک کے معاملات شریعت کے مطابق ہیں یا نہیں۔ ۲۰۱۵میں اسٹیٹ بنک نے گذشتہ سرکلر میں ترمیم کر کے ایک مفصل شریعہ گورننس فریم ورک جاری کیا جس کا نفاذ ۲۰۱۵میں ہوا۔ جس کے تحت اب ہر اسلامی بنک میں ایک شریعہ ایڈوائزر کی بجائے کم سے کم تین علماء پر مبنی شریعہ بورڈ لازمی قرار دیا گیا۔ مذکورہ شریعہ گورننس فریم ورک کے مطابق بنک کے معاملات میں شرعی احکام کے نفاذ کو موثر بنانے کے لئےبنک بورڈ آف ڈائریکٹرز، ایگزیکٹو مینجمنٹ اور شریعہ بورڈ کی ذمہ داریوں کی وضاحت کی گئی۔
اس شریعہ بورڈ کےعلماء ممبران میں سے ایک ممبر کل وقتی شریعہ مشیر کے طور پر بنک میں اپنی خدمات سرانجام دے گا۔ شریعہ بورڈ میں علماء کے علاوہ قانون، اکاونٹنگ اور معاشیات کے ماہرین بھی شامل کئیے جا سکتے ہیں۔ شریعہ گورننس کے صحیح نفاذ کو چیک کرنے کے لئے اسلامی بنکوں میں تین قسم کے آڈٹ بھی ضروری قرار دئیےگئے (اندرونی شریعہ آڈٹ ، شریعہ ریویو اور بیرونی شریعہ آڈٹ۔
زیر نظر کتاب ’’ مالیاتی ادارے اور شریعہ ایڈوائیزری بورڈ :ضرورت، ذمہ داریاں، ضابطے (تنقیدی جائزہ) ‘‘ اسلامی بنکوں میں شریعہ ایڈوائزری سے متعلق پہلی کتاب ہے جس میں اسلامی بنکوں اور مالیاتی اداروں میں شریعہ بورڈ کی تعیناتی ، ضرورت ، اہمیت ، قابلیت وغیرہ پر تفصیلی بحث کی گئی ہے ۔ یہ اپنی نوعیت کی ایک اہم کاوش ہے کہ فاضل مصنفین نے اردو زبان میں شریعہ ایڈوائزری اور مروجہ اسلامی بنکوں میں اس کی عملی تطبیق کے حوالے سے روشنی ڈالی ہے۔ یہ کتاب آٹھ فصول پر مشتمل ہے ۔ پہلی فصل میں شریعہ بورڈ کی ضرورت ، تشکیل اور اہمیت صحابہ ؓ سے محتلف ادوار میں اس کی مختلف شکلوں کے علاوہ دور حاضر میں شریعہ بورڈ ، فقہی اور اجتہادی اداروں پر روشنی ڈالی۔