وہابیت

سلفی اسلامی تحریک
(وہابی سے رجوع مکرر)

وہابیت[1] ایک سلفی اسلامی تحریک ہے جو امام محمد بن عبد الوہاب سے منسوب کی جاتی ہے[2][3][4][5] دعوے کے مطابق وہ بدعتوں کو ختم کرنے والے اور اسلام کو اس کی اصل صورت میں جیسے کہ یہ پیغمبر اسلام کے دور میں تھی، کچھ لوگ اسے شدت پسند سمجھتے ہیں۔[2][6] یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ سنی مسلک سے ہیں۔ وہابی خود کو وہابی کہلانا پسند نہیں کرتے بلکہ خود کو اہل حدیث، سلفی اور موحد پکارتے ہیں۔[7] یہ دنیا میں اور خاص طور پر سعودی عرب میں کسی اور مذہب حتی کہ اسلام ہی کے دوسرے مسالک کے وجود کے قائل نہیں۔ مذہبی طور پر شروع ہونے والی یہ تحریک بہت جلد سیاسی اور پھر شاہی رنگ اختیار کر گئی۔[8]

لفظ وہابیت 18ویں صدی کے ایک مبلغ اور عالم محمد بن عبد الوہاب سے نکلا ہے۔[9] وہ سعودی عرب کے ایک دور دراز علاقے نجد کے رہنے والے تھے۔[10] جو اپنے علاقے میں مزارات پر کیے جانے والے سجدہ، بزرگان اسلام سے غیر شرعی توسل کے خلاف تبلیغ کیا کرتا اس کے نزدیک یہ تمام چیزیں اسلام کے خلاف تھیں اور وہ انھیں شرک و بدعت (نئی چیز) قرار دیا کرتا۔[4][11] اسی دوران میں انھیں ایک مقامی رہنما محمد بن سعود کی حمایت حاصل ہوئی۔ دعوے کے مطابق یہ تحریک توحید[11] اور خدا کی وحدانیت کے گرد گھومتی ہے۔ عقائد کے اعتبار سے یہ تحریک قرون وسطی کے عالم ابن تیمیہ اور فقہ کے لیے امام احمد بن حنبل کے تعلیمات پر بھی زیادہ زور دیتی ہے، حنبلی اعلام نے محمد ابن عبد الوہاب کے عقائد ک تائید کی ہے۔[12] درحقیقت محمد بن عبد الوہاب فقہ اور عقائد میں ابن تیمیہ سے شدید متاثر تھے اور ابن تیمیہ بعض مسائل میں مذہبِ حنبلی سے منفرد تھے، جن میں وہ اپنی رائے اور بصیرت کے مطابق فتویٰ دیتے تھے اور ان میں وہ کسی کے مقلد نہیں تھے۔[13]

ابن وہاب اور آل سعود کی رشتہ داری دیر تک اور اس تحریک کے لیے مفید ثابت ہوئی۔ آل سعود نے اس تحریک سے سیاسی اور مذہبی ناتا برقرار رکھا جس نے اگلے 150 سال تک سعودی عرب میں اس تحریک کی آبیاری کی اور آج بھی وہ اس کی تبلیغ میں حصہ لیتے ہیں۔[2][14]

ایک اندازے کے مطابق خلیج فارس سے ملحق علاقوں میں وہابیوں کی تعداد 50 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ [15]

تیل کی دولت سے حاصل رقم سے جو 1970 میں شروع ہوئی وہابیت کی دنیا بھر میں تبلیغ کی جاتی ہے[2] اور ا س نے اس کے ماننے والوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ کیا ہے۔[16]

وہابیت پر اکثر "دہشت گردی کا منبع" ہونے کا الزام بھی تواتر کے ساتھ لگایا جاتا ہے[17][18] اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ داعش کے عراق میں ریاست کے تخلیق بھی اسی تحریک سے متاثر تھی۔[19][20][21] بہت سے مسلمان و غیر مسلم وہابیوں سے اسلامی / غیر اسلامی بزرگان کے مزارات اور یادگاروں کی تباہی کا گلہ کرتے ہیں۔

مسلمانوں کا قتل عام

وہابیوں نے اہل سنت کا قتل عام کرکے اقتدار پر قبضہ کرلیا۔ ترکں خلافت کا خاتمہ کردیا۔ وہابیوں نے نظام خلافت کا خاتمہ کرکے انگریزوں کی مدد سے شہنشاہیت کو رواج دیا جو آج تک جاری ہے۔

مزارات گرانا

نجدی وہابیوں نے مکہ مکرمہ اور مدہنہ منورہ میں آل و اصحاب کے تمام مزارات گرا دیے اور انتہائی بے ادبی سے یہ کام سرانجام دیا۔ مزارات گرانے کیلئے بلڈوزر استعمال کئے۔

وہابی ازم اور انگریز

ان کا انگریزوں سے معاہدہ اور دوستی ہے۔ جس کے تحت انگریز ان کی بادشاہت کی حفاظت کرتے ہیں۔ اور وہابی انگریزوں کی وفاداری کرتے ہیں۔


[22][23][24]

اس نظریاتی آئیڈیالوجی میں جہاںدیگر نظریات پیش کیے گئے جو کہ ابن عبدالوہاب نجدی نے فقہ کے انکار کے بعد باضابطہ طور پر اپنی قرآنی تشریحات پیش کیں تو اس میں ایک تشریح پرائیویٹ جہاد کے متلعق بھی پیش کی جو بہت مقبول ہوئی اور اس کے بعد تمام جہادی جماعتوں نے اس آئیڈیالوجی کو اپنا لیا اور یہ وہابی جہادی آئیڈیالوجی کہلائی۔

حوالہ جات

  1. David Commins (2009)۔ The Wahhabi Mission and Saudi Arabia۔ I.B.Tauris۔ صفحہ: ix۔ A derogatory term for adherents. A neutral observer could define the Wahhabi mission as the religious reform movement associated with the teachings of Muhammad ibn Abd al-Wahhab (1703–1792)۔ He and his followers believe that they had a religious obligation to spread the call (in Arabic, da'wa) for a restoration of pure monotheistic worship. 
  2. ^ ا ب پ ت "Analysis Wahhabism"۔ PBS Frontline۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مئی 2014۔ For more than two centuries, Wahhabism has been Saudi Arabia's dominant creed. It is an austere form of Sunni Islam that insists on a literal interpretation of the Quran. Wahhabis believe that all those who don't practice their form of Islam are heathens and enemies. Critics say that Wahhabism's rigidity has led it to misinterpret and distort Islam, pointing to extremists such as Osama bin Laden and the Taliban. Wahhabism's explosive growth began in the 1970s when Saudi charities started funding Wahhabi schools (madrassas) and mosques from Islamabad to Culver City, California. 
  3. "Sunni Islam"۔ globalsecurity.org۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2014 
  4. ^ ا ب "Wahhabi"۔ GlobalSecurity.org۔ 2005-04-27۔ 07 مئی 2005 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مئی 2008 
  5. although some Sunnis dispute whether Wahhabism is Sunni (source: http://www.sunnah.org آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ sunnah.org (Error: unknown archive URL)، Wahhabism: Understanding the Roots and Role Models of Islamic Extremism، by Zubair Qamar, condensed and edited by ASFA staff)
  6. Our good name: a company's fight to defend its honor J. Phillip London, C.A.C.I.، Inc – 2008, "wahhabism is considered in particular an ultra-conservative orientation"۔
  7. David Commins (2009)۔ The Wahhabi Mission and Saudi Arabia۔ I.B.Tauris۔ صفحہ: ix۔ Thus, the mission's devotees contend that 'Wahhabism' is a misnomer for their efforts to revive correct Islamic belief and practice. Instead of the Wahhabi label, they prefer either Salafi، one who follows the ways of the first Muslim ancestors (salaf)، or muwahhid، one who professes God's unity. 
  8. Simon Valentine۔ Force and Fanaticism۔ Oxford University Press۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2016  [صفحہ درکار]
  9. "History of Islam – Sheikh Ibn Abdul Wahab of Najd – by Prof. Dr. Nazeer Ahmed, PhD"۔ historyofislam.com 
  10. David Commins (2006)۔ The Wahhabi Mission and Saudi Arabia۔ I.B.Tauris۔ صفحہ: 7۔ ISBN 978-0-85773-135-7۔ The Wahhabi religious reform movement arose in Najd, the vast, thinly populated heart of Central Arabia. 
  11. ^ ا ب Esposito 2003, p. 333
  12. "Wahhabi"۔ دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 دسمبر 2010 
  13. سیرت احمد بن حنبل از عبد الرشید عراقی، ص 111  – 112
  14. Cyril Glasse (2001)۔ The New Encyclopedia of Islam۔ AltaMira Press۔ صفحہ: 469۔ A sect dominant in Saudi Arabia and Qatar, at the beginning of the 19th century it gained footholds in بھارت، Africa, and elsewhere. 
  15. Mehrdad Izady (2014) [1999]۔ "Demography of Religion in the Gulf"۔ Mehrdad Izady 
  16. Gilles Kepel (2002)۔ Jihad: The Trail of Political Islam۔ I.B.Tauris۔ صفحہ: 61۔ ISBN 978-1-84511-257-8۔ ۔.۔. the financial clout of Saudi Arabia [that] had been amply demonstrated during the oil embargo against the United States, following the Arab-Israeli war of 1973. This show of international power, along with the nation's astronomical increase in wealth, allowed Saudi Arabia's puritanical, conservative Wahhabite faction to attain a preeminent position of strength in the global expression of Islam. 
  17. Murtaza Haider (Jul 22, 2013)۔ "European Parliament identifies Wahabi and Salafi roots of global terrorism"۔ Dawn.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اگست 2014 
  18. "Terrorism: Growing Wahhabi Influence in the United States" (PDF)۔ US GPO۔ جون 26, 2003۔ Journalists and experts, as well as spokespeople of the world, have said that Wahhabism is the source of the overwhelming majority of terrorist atrocities in today's world, from Morocco to Indonesia, via Israel, Saudi Arabia, Chechnya.--Jon Kyl, US Senator for Arizona 
  19. Partick Cockburn, The Rise of Islamic State: ISIS and the New Sunni Revolution. Verso 2014. P.6
  20. David Commins (2006)۔ The Wahhabi Mission and Saudi Arabia (PDF)۔ I.B.Tauris۔ صفحہ: vi۔ [T]he pivotal idea in Ibn Abd al-Wahhab’s teaching determines whether one is a Muslim or an infidel. In his opinion, Muslims who disagreed with his definition of monotheism were not heretics, that is to say, misguided Muslims, but outside the pale of Islam altogether 
  21. Haytham Mouzahem (اپریل 20, 2013)۔ "Saudi Wahhabi Sheikh Calls on Iraq's Jihadists to Kill Shiites"۔ Al-Monitor۔ al-monitor۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2014 
  22. Angel Rabasa، Benard, Cheryl (2004)۔ "The Middle East: Cradle of the Muslim World"۔ The Muslim World After 9/11۔ Rand Corporation۔ صفحہ: 103، note 60.۔ ISBN 0-8330-3712-9 
  23. Daniel Howden (اگست 6, 2005)۔ "The destruction of Mecca: Saudi hardliners are wiping out their own heritage"۔ The Independent۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 دسمبر 2009 
  24. Helena Kane Finn (اکتوبر 8, 2002)۔ "Cultural Terrorism and Wahhabi Islam"۔ Council on Foreign Relations۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 اگست 2014۔ It is the undisputed case that the Taliban justification for this travesty [the destruction of the Buddha statues at Bamiyan] can be traced to the Wahhabi indoctrination program prevalent in the Afghan refugee camps and Saudi-funded Islamic schools (madrasas) in پاکستان that produced the Taliban.۔.۔In Saudi Arabia itself, the destruction has focused on the architectural heritage of Islam's two holiest cities, Mecca and Medina, where Wahhabi religious foundations, with state support, have systematically demolished centuries-old mosques and mausolea, as well as hundreds of traditional Hijazi mansions and palaces.