سپاہ صحابہ

دیوبندی مسلک سے تعلق رکھنے والی دہشتگرد تنظیم

دیوبند مسلک سے تعلق رکھنے والی جماعت سپاہ صحابہ پاکستان کا نام پہلے انجمن سپاہ صحابہ تھا۔ یہ جماعت 1944ء میں امرتسر میں قائم ہونے والی "تنظیم اہلسنت"[1] نامی شیعہ مخالف جماعت کا تسلسل ہے جو 1984ء میں دیوبندی عالم نورالحسن بخاری کی وفات کے بعد انجمن سپاہ صحابہ کے نئے نام سے 1985ء میں پاکستانی پنجاب کے شہر جھنگ میں سامنے آئی۔جب جنرل پرویز مشرف نے جنوری 2002ء میں سپاہ صحابہ اور سپاہ محمد پر بابندی عائد کی تو اس جماعت کا نام بدل کر ملت اسلامیہ پاکستان رکھ دیا گیا۔اس کے بعد جماعت کانام بدل کر اہلسنت والجماعت رکھا گیا۔ حق نواز جھنگوی کو 1990ء میں قتل کر دیا گیا۔ حق نواز جھنگوی کے بعد ایثار الحق قاسمی اس جماعت کے سربراہ بنے، جنھیں 1991ء میں قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد ضیاء الرحمن فاروقی نے سپاہ صحابہ کی قیادت سنبھالی لی۔ ضیاء الرحمن فاروقی 18 جنوری 1997ء کو سپاہ محمد پاکستان کے بم حملے کا شکار ہوئے۔اس کے بعد اعظم طارق اس جماعت کے سربراہ بنے، جو 2003ء میں اسلام آباد میں قتل کر دیے گئے۔90ء کی دہائی میں سپاہ صحابہ نے شیعوں پر کئی خون ریز حملے کیے البتہ 1993ء میں سپاہ محمد پاکستان نامی شیعہ تنظیم نے جوابی کارروائیوں کا آغاز کر دیا۔ سپاہ صحابہ کے اب تک کم وبیش ایک ہزار کارکن مارے جا چکے ہیں جن میں سے اکثر پاک فوج کے آپریشن یا پولیس مقابلوں میں ہلاک ہوئے۔ 2017ء میں اس جماعت پر بھی پابندی لگا دی گئی، پھر 26 جون 2018ء کو شدت پسند عناصر کو قومی دھارے میں جگہ دینے کے فیصلے کے بعداہلسنت والجماعت پاکستان سے پابندی ہٹا لی گئی۔[2][3]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Andreas Rieck, "The Shias of Pakistan: An Assertive and Beleaguered Minority"، Oxford University Press, (2015)
  2. Mainstreaming The Militants – Newspaper – Dawn.Com
  3. An Alliance Between Islamic State and Lashkar-e-Jhangvi in Pakistan Was Inevitable | The Diplomat