جو آبادیاں ناجائر طور پر قائم کی گئ ہیں ازراہ کرم کچھ ان پر بھی نظرکرم کیجئےکیونکہ آپ تمام تعصبی افراد و اداروں کومہاجرقوم پرظلم ڈھانے،جلانے انکی املاک کو مسمار کرنےکےعلاوہ کچھ نظر نہیں آتاہے
سہراب گوٹھ الآصف اسکوائر کا پچھلا و اگلا حصہ، اورنگی ٹاؤن کی کچی آبادیاں افغان پاڑہ،افغان بستیاں،
"سپر ہائی وے" پرناجائزطور پرقائم و آباد کروائی گئی ہزاروں "جھونپڑیاں" جوشہر پر بدنماداغ ہیں
اورکڑوڑوں کی کمرشل پٹی جومین
"شاہراہ پاکستان" سپر ہائی وےپر ناجائز بنائی گئی ہیں، یہ سب بھی ناجائز ہیں غیرقانونی ہیں انہیں کب گراؤ گے
جلاؤ گے؟ کیا تمہیں یہ غیرقانونی آبادیاں نظر نہیں آتیں؟
ان غیرقانونی غیرمقامی افراد کی قائم کردہ ہزاروں کچی آبادیاں نالوں کے نیچے پہاڑیوں کے اوپر، گلیوں چوراہوں٫ اسکولوں، غیر آباد قیمتی اراضی پر ناجائز قائم شدہ گوٹھ، گندی آبادیاں۔۔۔۔
(جن میں لاکھوں جرائم پیشہ افراد آباد شامل ہیں) انکی جانب کب دیکھو گے؟
جس طرح یہ جرائم پیشہ عناصر
"قوم مہاجر" و مقامی شہریوں کو لوٹ رہے ہیں انکا قتل عام کررہے ہیں ان کی جانب کب دیکھو گے؟
انکےگھر کب گراؤ گے؟
انکوکب گرفتار کرو گے؟
بولو جواب دو کب انکے خلاف
کاروائی شروع کروگے؟
یہ گندگی جوسب سے پہلے ضیاء دور میں افغانیوں کی آمد کے بعد سے پھر زلزلہ و سیلاب ذدگان کےنام پر
شروع ہوئی
اور کراچی میں جو مکڑی کے جالے کی طرح مجموعی طور پر چاروں داخلی و خارجی راستوں پر "غیر مقامی" افراد کا مضبوط "جالا" بنا گیا ہے
اسے کب کاٹو گے؟
جواب ہے تمہارے پاس؟
کیوں تمہیں صرف
الطاف حسین کا گھر
90 دکھتا ہے؟
کیوں تمہیں صرف
مکا چوک دکھتا ہے؟
کیوں تمہیں صرف
یونٹ وسیکٹر آفسز دکھتےہیں؟
کیوں تمہیں صرف
یارگار شہداء نظر آتا ہے؟
کیوں تمہیں صرف
لال قلعہ گراؤنڈ دکھتاہے؟
کیوں تمہیں صرف
خورشیدمیموریل دکھتاہے؟
کیوں تمہیں صرف
الطاف حسین نظیر حسین
خرشید بیگم نام ڈستےہیں؟
کیوں تمہیں صرف
مہاجرآبادیاں دکھتی ہیں؟
کیوں آخرکیوں؟
کیوں آخر کیوں نہیں؟
کیوں نہیں تم غیرمقامیوں کی طرف دیکھتے ہو؟
آخر کب انصاف کرو گے؟
آخر کب انہیں مسمار کیا جائےگا؟
آخر کب انہیں جلایا جائے گا؟
آخر کب؟
انہیں ہمارےشہرسےنکالا جائےگا؟
کب آخر کب؟
کیونکہ ("تم") اور تمہارے نام نہاد ادارے، اور ان نفرتوں کو پروان چڑھانے والے وہ تمام حضرات شاید یہ بھول گئے ہیں کہ تم جو بو رہے ہو
اسی کو کاٹو گے
اور یہ دنیا تو بس۔۔!
مکافات عمل ہے
جو اٹل ہے
تم کیوں میرے حق میں
آواز اٹھاؤ گے؟
تمہارے شہر میں
تمہاری لاشیں نہیں ملتیں
میرے شہر میں
میرے گھر جلائے جاتے ہیں
میرے اپنے جلائے جاتے ہیں
میرے شہر میں
قیمت ہمارے سر کی لگاتے ہیں
میرے شہر میں
ہمارے اپنے مٹائے جاتے ہیں
سنا تم نے؟
"ہاں میں مہاجر ہوں"
میں ہندوستان سےہجرت کرکےپاکستان پہنچا تھا،اپنے وطن، پاک وطن،اس وطن کی خاطر میں نے اپنے آباؤ اجداد کی پرکھوں کی زمین کو چھوڑ دیا تھا جہاں مجھے بتایا گیا تھا کہ میں "آزادی" کے ساتھ اپنے وطن میں زندگی گزار سکوں گا لیکن افسوس صد
افسوس صد افسوس
ہم کہ ٹہرے اجنبی
اتنی مداراتوں کے بعد
مگر یہاں اس وطن پاک وطن میں میرے لئےکوئی جگہ نہیں تھی میں یہاں آکر جنگلوں میں بسایا گیا، مجھے پاکستان کے کسی شہر میں سر چھپانے کی جگہ نہیں دی گئی، میں ہندوستان سے چلا تو رستا کٹتا نہ تھا، پاؤں زخمی تھے
آج تم نے ہمارے دل
ہماری روح پر وار کیا ہے
مگر یاد رکھنا
بھول نہ جانا
الطاف ہمارے
دل میں رہتا ہے
جسے نہ تم
دل سے باہر نکال سکتے ہو
جسے نہ تم
ہم سے دور کرسکتے ہو
آج تم نفرت کی انتہاء کو پہنچ گئے قوم مہاجر کو آج سمجھ جانا چاہئے کہ پانی سر سے بلند ہو چکا ہے کیونک نائین زیرو صرف قائد تحریک جناب الطاف حسین بھائی کا گھر نہیں تھا بلکہ یہ گھر ہر اس یتیم بے سہارا کا " بیت سکون" تھا
جہاں عزت کے ساتھ اس چھت کے نیچھے بیٹھ کر سکون سے ہزاروں لوگ پیٹ بھر کے کھانا کھاتے تھے، اپنے مسائل حل کرواتے تھے، اپنے قائد کی آواز سننے اور انکا دیدار کرنے آتے تھے
کشمیر کا رونا رونے والے
کیا تم نے نہیں دیکھا
کہ پاکستان میں....!!
بنگالیوں کےساتھ کیا ہوا؟
کشمیرکا رونا رونے والے
کیا یہ بات جانتے ہیں؟
کہ انسانیت کے علمبردار
انسانیت کے دعویدار
کیا ہم نہیں جانتے؟
کیا ہم نہیں دیکھتے؟
کیا ہم نہیں سمجھتے؟
کہ کراچی سسک رہا ہے
مہاجر تڑپ رہا ہے
بلوچستان جل رہا ہے
بلوچ جھلس رہا ہے
مظلوم مر رہا ہے
ظالم اکڑ رہا ہے
اوراس عالم میں
انسانیت کاجنازہ نکل رہا ہے
وہ کونسا شہر تھا؟
شہر کراچی
کونسی قوم تھی؟
قوم مہاجر
تاریخ تھی
بائیس اگست
سال تھا دو ہزار سولہ
ایک بکاؤ ٹی وی چینل نے
اپنی عمارت کےشیشےتوڑ کر
حملہ ہونےکا ڈرامہ رچایا
اپنا چینل جبری طور بند کروانے کی دہائیاں دینا، اپنے ہی ہاتھوں اپنی املاک کو تباہ کرکے اسے ایک سیاسی جماعت سے نتھی کرنا اور آزادئ صحافت پر حملہ قرار دینا
تمہیں یاد ہے ناں؟